* میں زندگی کے گھنیر جنگل میں کھو گی *
میں زندگی کے گھنیر جنگل میں کھو گیئ ہوں
میں سیدھی سادی تھی اور مشکل سی ہو گیئ ہوں
سمندروں کے سفر پہ نکلی تھی کس خوشی سے
سفینہ دل کو بے خودی میں ڈبو گیئ ہوں
ذکر پہ تیرے مسکرانا وہ گنگنانا ! ! ! !
دیکھ اس سے بھی آج محروم ہو گیئ ہوں
کوئی بہاۓ کہ نہ بہاۓ اب اشک مجھ پہ
میں خود ہی اپنی اداس میّت پہ رو گیئ ہوں
میں تو انجم خلا میں کب سے بھٹک رہی ہوں
مدار پہ اپنے میں تو ازلوں سے کھو گیئ ہوں
***** |