* اک دن خدا سنے گا شور و فغاں ہمارا *
اک دن خدا سنے گا شور و فغاں ہمارا
پھر سے وطن بنے گا دارلاماں ہمارا
برباد ہو رہا ہے یہ گلستاں ہمارا
غیروں سے جا ملا پھر یہ باغباں ہمارا
سود و زیاں بدلنا ہر گز نہیں ہے ممکن
جب تک نہ جاگ جاۓ پیر و جواں ہمارا
فرقوں میں ہم نے بٹ کر سیکھا ہے صرف لڑنا
اور دیس بن گیا ہے دار سگاں ہمارا
امّت جو ایک ہو گی تو تب ہی چل سکے گا
اے میرے پیارے لوگو یہ کارواں ہمارا
روٹی نہیں میسّر دو وقت کی بھی ان کو
جو کیہ رہے تھے کل تک " سارا جہاں" ہمارا
اے کاش آج پیدا اک اور غزنوی ہو
اے کاش کوئی سمجھے درد نہاں ہمارا
****** |