* میں ڈرتی ہوں کہ زندگی کی *
میں ڈرتی ہوں
کہ زندگی کی
رہگزر دشوار ہے
اور میں تو صنف نازک ہوں
جس کو اس زمانے میں
زندگی کے گلشن میں
جب بہار ہوتی ہے
اپنے پورے جوبن میں
بن کھلے توڑا جاتا ہے
اور بےحد خود سری سے
برتری سے
کچلا جاتا ہے
اور پھر
وہ اپنے زخموں پہ
مرحموں کا سنگھار کر کے
اپنی حالت
چھپاے پھرتی ہے
سب کی نظروں سے
کون جانے
کہ نہایت نازک
اور ریشمی لباس میں
رستہ ہا ناسور ہے
جو اپنی حالت پہ آپ ہی
آنسووں کے غلیظ موتی
بہا کے خود ہی
خاموش ہو جاتا ہے
اور پھر
چند ہی دنوں میں
وہ کلی بھی
مرجھا کے اپنی
نازک رگوں کو
بے جان چھوڑ کر
اس جہاں سے اس جہاں میں
اک نیے سفر کا آغاز کرتی ہے
وہ سفر
جو اسے بھی
عزیز تر ہے
نہ کوئی حاسد
نہ کوئی ظالم
مگر صرف ایک وہ ہے
اور اس کی
خوبصورت زندگی
جو کبھی بھی
نہ ختم ہو گی
******* |