* دل کی پہلے بہت صفائی کی *
دل کی پہلے بہت صفائی کی
پھر ترے در پہ جا رسائی کی
آخر کار اس کو پا ہی لیا
بار ہا قسمت آزمائی کی
کیا نہ لے جایے گی جہنّم میں
آخری عمر پارسائی کی
تم نے اک دل لگی کی خاطر
جانے کس کس سے بیوفائی کی
جب وہ جاگا تو یہ خیال آیا
رات تو کٹ گیئ جدائی کی
خود ستائش نے کر دیا خود سر
اور پھر ہم نے خود نمائی کی
ایک دن جا ہی لیں گے منزل کو
انجم اس نے جو رینمائ کی
****** |