* کیا مدرسوں میں قتل کاسامان نہیں ا *
کیا مدرسوں میں قتل کاسامان نہیں ابھی ؟؟/فتوہ تمہارا بایسے نقصاں نہیں ابھی
اہل سخن میں کوئی مسلمان نہیں ابھی /اور مسجدوں میں صاحب ایماں نہیں ابھی
بازار میں جو یوسف ارزاں نہیں ابھی / تم کو بھی اس کے حسن کی پہچاں نہیں ابھی
گر وہ تمہارے حال کا پرساں نہیں ابھی / تم بھی تو اس کے در پہ ہی گریاں نہیں ابھی
جو کہ رہے تھے وقت پہ ظاہر نہیں ہوا/ ان کے ہی گھر میں صرف چراغاں نہیں ابھی
اب پھرچہرے کے نیچے ہے اک اور اسمعیل //وہ سوچتے ہیں ساتے قرباں نہیں ابھی
اس آدمی کا دیکھئے تو المیہ جناب/ کہ چاند تک بھی پہنچ کے یہ انساں نہیں ابھی
دشمنان دین کو موقعہ کی ہے تلاش / ان سے مقابلہ کوئی آساںنہیں ابھی
گاڑ کر زمین میں سنگسار جب کیا / وہ کہ رہے تھے دل سے مسلماںنہیں ابھی
روبہ و گرگ اور سگاں شہر کے بیچ / حیرت ہے یہ غزال ہراساں نہیں ابھی
عورت تو بک رہے ہے یہاں کوڑیوں کے مول / اس کے سوا تو کچھ یہاں ارزاں نہیں ابھی
انجم اس آسمان کا دستور ہے یہی / جو گر گیا ہے ٹوٹ کر تاباں نہیں ابھی
********* |