* سامنے آے گا پھر وہ لا مکانی ایک دن *
سامنے آے گا پھر وہ لا مکانی ایک دن
جو کبھی کہتا رہا تھا " لن ترانی " ایک دن
کام آیئں گے نہ یہ حسن و جوانی ایک دن
کہ جھپٹ لے گی تجھے وہ ناگہانی ایک دن
چھپ رہا ہو گا یہ پھر " سپنوں کا بانی" ایک دن (سپنوں کے بانی سے مراد فلم میکرز ہیں )
یاد آے گی تجھے لوح قرانی ایک دن
اے وطن کے نو جوانو ہو رہو تم ہوشیار!!!!!!!!!!!!
ناگ بن کر ڈس نہ لے'' سپنوں کی رانی " ایک دن
خون سے لکھنی پڑے گی اس وطن کی داستان
رنگ لاۓ گا کبھی زور گرانی ایک دن !!!
انجم اس کے در پہ ہی تو اپنے اشکوں کو بہا
کام آے گا یہی آنکھوں کا پانی ایک دن !!!!
|