donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Tayuba Jamil
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* اک اور آج شام سہانی ختم ہوئی *
 اک  اور  آج   شام سہانی  ختم  ہوئی  
تیرے فراق  میں تو  جوانی  ختم  ہوئی
 
اک سیل-اشک تھا مرے  گھر پر  ٹہر گیا 
دریا اتر  گیا تو روانی ختم ہوئی !!!!!!!!
 
بیچا سبھی نے ہی کہ لگا جس کے ہاتھ جو 
پرکھوں کی آخری  بھی نشانی  ختم  ہوئی 
 
ہم نے تو لامکاں میں ہی اک گھر بنا لیا 
پھر تیری مجھ کو بات لگانی ختم ہوئی 
 
ہم نے جو درد بوے وہی کاٹنے پڑے 
اور دل میں پھر یہ فصل اگانی ختم ہوئی 
 
جب بیشتر  نے زہر کا پیالہ پیا تو پھر 
سنتے ہیں اب وہ پہلی گرانی ختم ہوئی 
 
آیا نہ کوئی کوچہ و بازار میں تو پھر 
دوکان اب دکھوں کی سجانی ختم ہوئی 
 
اس  کے مدھر سرو ں کا اثر دیر تک رہا 
پھر شام وہ سریلی  سہانی ختم ہوئی  
 
بچوں نے میرا دل تھا کھلونا سمجھ لیا 
آخر یہ چیز تھی جو پرانی ختم ہوئی 
 
تیرے سبھی تھے درد گر میرے دیے ہوے  
پھر شکر کر کہ درد کی بانی ختم ہوئی 
 
پھر داستان گو کی بھی سانسیں اکھڑ گیئں
بس پچھلے پھر رات کہانی  ختم  ہوئی        
 
انجم وہ کہنے آے تھے کانٹوں  پہ چل کے کل 
گھر میں ہمارے رات کی رانی ختم ہوئی 
  
دربان خوش ہیں آج کے مایوس دور میں
زنجیر-عدل ان کی ہلانی ختم ہوئی 
 
*******
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 361