donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Usman Anjum
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* صحافیو، ادیبو، شاعرو! احساس جلتا ¬ *
(عثمان انجم( وشاکھا پٹنم)
صحافیو، ادیبو، شاعرو! احساس جلتا ہے
 ہمارے عہد میں سورج ہتھیلی سے نکلتا ہے
 قلم گرچہ عذاب و درد کے لہجے سمجھتا ہے
 مرا بھی کیمرہ اس دور کو محفوظ کرتا ہے
 یوں ماضی حال و مستقبل سے وابستہ ہیں دونوں ہی
 یہ سرمائے بنام نسلِ آئندہ ہیں دونوں میں
تری تحریر سے واقف ہوں تو ہوں گی ہی نئی نسلیں
ذرا اب کیمرے میں جھانک کر دیکھیں نئی فصلیں
فغاں ہے جبر و استبداد ہے شعلے بھڑکتے ہیں
کہیں بارود پھٹتی ہے کہیں انسان جلتے ہیں
گھروں میں ،صحن میں کوچوں میں یکساں رقص بسمل ہے
امینِ آبرو ہی آبر وریزی پہ مائل ہے
نئے موسم کی یہ ڈھالی ہوئی شام و سحر دیکھو
یہ میرا کیمرہ ہے آئو اس میں جھانک کر دیکھو
کئی جمہوریت دشمن عناصر بند ہیں اس میں
ہزاروں بربریت کے مناظر بند ہیں اس میں
حقیقت کے نظارے آج بھی محفوظ ہیں اس میں

 شرارت کے اشارے آج بھی محفوظ ہیں اس میں
 یہ میرٹھ ہے جہاں ہر پل اجل ٹکرانے آتی ہے
 سیاست کی صحافت لاش کو جھٹلانے آتی ہے
 یہ دیکھو خانماں برباد چہروں کی ہیں تحریریں
 ہیں اس میں باپ بیٹے بھائی کی لاشوں کی تصویریں
کہیں معصوم بچوں پر تشدد ہے جفائیں ہیں
کہیں محجوب کلیوں کو مسلنے کی صدائیں ہیں
یہ بھاگلپور اور گجرات کی بد قسمتی دیکھو
 جلاتا کس طرح ہے آدمی کو آدمی دیکھو
یہاں ماں اور بہن بیٹی کی عریاں لاش ہے دیکھو
 زمیں تانبے کی اور شعلہ دہن آکاش ہے دیکھو
زلیخا جسم لاکھوں شیریں و فرہاد اس میں ہیں
فنِ میرٹھ کی جلتی صنعتیں اجداد اس میں ہیں
دریدہ تن، بریدہ سر، لب فریاد بھی اس میں
 بہار اس میں ، علی گڑھ بھی مراد آباد بھی اس میں
 یہ مانا چند اعلیٰ لیڈروں کا نور اس میں ہے 
بہت ہی صاف ستھرا ہند کا دستور اس میں ہے
 تو پھر انسانیت کا سر نگوں پرچم ہوا کیسے
 اجالا ظلمتوں کے زور سے مدھم ہوا کیسے
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 408