* مدت کے بعد ایک سہاگن جو ماں بنی *
کہمن
عثمان قیصر
سال نو
منظر:
مدت کے بعد ایک سہاگن جو ماں بنی
افسر دہ گھر میں خوشیوں کی اِک لہر سی اُٹھی
پر دِل کے ایک والو سے محروم تھی وہ دُخت
نازک بہت بقول معالج ہے زندگی
جب نصف سال کی ہوئی لاکھوں جتن کے بعد
اک رات گولیوں کی گرج سے وہ چل بسی
کہتی ہیں جنوں میں مبارک ہو’’ سال نو‘‘
بچی کی لاش ماں لئے گھر سے نکل پڑی
کہمن:
رسم بشریت بھی نبھائے جائیں
پر ایسے مظالم تو نہ ڈھائے جائیں
اغیار کی تقلید میں ’’ سال نو‘‘ پر
لازم تو نہیں جشن منائے جائیں
٭٭٭
|