* چھوٹ کر کالج سے گھر کو جب چلیں کچھ ط *
کہمن
عثمان قیصر
بے لذت گناہ
منظر:
چھوٹ کر کالج سے گھر کو جب چلیں کچھ طالبات
راستے میں تیز بارش نے سبھوں کو آلیا
ہو گئیں گیلی کتابیں، کپڑے چپکے جسم سے
یوں اچانک راہ میں اک غسل کا منظر بنا
کھل اُٹھ کچھ منچلے، آواز یں بھی کسنے لگے
شرم و دہشت سے بُرا بے چاریوں کا حال تھا
اس تمدن پر وہ لعنت بھیجتیں اور سوچتیں
کاش! پھٹ جائے زمیں اور اس میں ہم جائیں سما
کہمن:
بے مقصد آہ و واہ کرتے ہو تم
کیوں قلب اپنا سیاہ کرتے ہو تم
رستہ چلتے کسی کو رسوا کرکے
اک’’ بے لذت گناہ‘‘ کرتے ہو تم
٭٭٭
|