* نظم: جام. شراب. ایزدی از وحیداختروا *
نظم: جام. شراب. ایزدی از وحیداخترواحد
ہاتھ میں لے کر کبھی محسوس کر جام. شراب
دیکھ کیسے کھینچتا ہے دل کو یہ رنگین آب
جام کی گولائی کا احساس جیسے زندگی
آب کے قطروں سے لذت کی طرح ملتی ہوئی
امر. ربی سے سراپا عیش ہے رنگین جام
پینے والا زندگی سے ہو رہا ہے ہم کلام
جام کا ہر گھونٹ گویا وقت کا دھارا کوئی
یا فلک کے پیٹ میں جلتا ہوا تارا کوئی
ایک بحر. بے کراں ہے، اک شرر انگیز ہے
زندگی جام. شراب. ایزدی سے تیز ہے
آپ کے آراء کا منتظر
وحیداخترواحد
************ |