* کس نے دیکھا ہے وہ منظر آخری *
غزل
کس نے دیکھا ہے وہ منظر آخری
تھا گلے پر میرے خنجر آخری
جو بھی تھا وہ میرے سر کے نام تھا
’’پہلا پتھر ہو کہ پتھر آخری‘‘
عالمِ وارفتگی میں بار بار
دیکھنا مجھ کو پلٹ کر آخری
زندگی میں کی نہ ہو جس نے خطا
بس وہی مارے گا پتھر آخری
ایک دن میں بت تراشوں گا ترا
اور کہلائوں گا آذر آخری
اور ہم کتنے سہیں تیرے ستم
یہ کہا ظالم نے ہنس کر آخری
شدتِ غم سے ہے انور جاں بلب
کرلے اب دیدار آکر آخری
وکیل انور چاپدانوی
11, Dr. Noori Lane, No.2, Champdani
Hooghly-712222
Mob: 9339329028
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|