* یاد کرنا ہر گھڑی اس یار کا *
غزل
٭……وَلی محمد ولیؔ
یاد کرنا ہر گھڑی اس یار کا
ہے وظیفہ مجھ دلِ بیمار کا
آرزوئے چشمۂ کوثر نہیں
تشنہ لب ہوں شربتِ دیدار کا
عاقبت کیا ہووے گا؟ معلوم نہیں
دل ہوا ہے، مبتلا دلدار کا
کیا کہے تعریف دل ہے بے نظیر!
حرفِ حرف اس مخزنِ اسرار کا
گر ہوا ہے طالبِ آزادگی
بند مت ہو سجۂ و زنار کا
مسند گل منزلِ شبنم ہوئی
دیکھ رتبہ دیدۂ بیدار کا
اے ولیؔ ہونا سری جن پر نثار
مدعا ہے چشم گوہر بار کا
|