donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Waqif Muradabadi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* ٹرانزسٹر۔یاگانوں کاپٹارہ *
واقف مرادآبادی

ٹرانزسٹر۔یاگانوں کاپٹارہ

اس ترقی کے زمانے میں بڑھیں خوش فعلیاں
لڑکے البیلے بنے ہیں لڑکیاں البیلیاں
ریڈیو ہر گھر میں ہے یوں تو مچائے اک وبال
دیدنی پر آج سڑکوں پر نئی اک بھیڑ چال
کائنات شوق ہے یا وقت کی سوغات ہے
آج جس رسیا کو دیکھیں، ٹرانز سٹر ساتھ ہے
کیا کوئی سمجھے جو اس کا فیض بے اندازہ ہے
ہر جواں کو جوش افسردہ اسی سے تازہ ہے
عشق کا میٹر ہے یہ تب تو گلے کاہار ہے
یہ بتا سکتاہے ، اب وحشت کی کیارفتار ہے
شانے پر لٹکائے آنکھیں بند اس کی دھن میں مست
ہجر میں بھی وصل جاناں کا کیے ہے بندوبست
کتنے موسیقاروں کا ہے اتنے سے ڈبے میں گھر
گیتا دت، شمشاد ،آشا اور لتا منگیشکر
بند ہیں اس میں رفیع وزہرہ و طلعت مکیش
ہیں ثریا، نوروشمی اور اقبال وسریش
چلتے پھرتے سنتے رہیے طبلہ سارنگی ستار
وائلن، مرد نگ، شہنائی، کلارونٹ، گٹار
ڈھولکی، نوبت نگاڑ، بانسری اور جلترنگ
ڈھولا، نوٹنکی وکجری ، آلہا اور دل کے سنگ
دادرا ، ٹھمری، غزل، ہنگامہ شعروسخن
گیت اور ٹپہ ، ترانہ ، دوہے میرا کے بھجن
قرأت قرآن، رامائن بھی اور قوالیاں
لہرا، تانیں، ناچ کی گت، گھونگرو اور تالیاں
اس سے ہلکاپڑگیا ہے ہجر کا کالا بخار
ہے اسی ڈبے میں اب آواز اور تصویر یار
یار کی آواز میںجلوہ نمائی دیکھ لی
اک ذراکھٹکا دیا گردن جھکا ئی دیکھ لی
زن سے نکلی سائیکل گاتی بجاتی شان سے
چونک اٹھے رہگیر اک دم اچانک تان سے
کاش اپنے ہوش میں ہوں، سرپھر ے یہ نوجوان
دیکھ لیں موقع محل، گانا ہے کیساہیں کہاں
اک بڑی بی جارہی تھیں جھک چکی جن کی کمر
اور ادھر چالو ہے گانا، آج کے پچرنگ پر
یار تم ہم کو بنالو، پھر مزہ ہے پیار کا
دیکھا منہ بڑھیا نے پھر کر ،عشق کے بیمار کا
آگئی ان کو ہنسی، پلٹی وہ خواری کے لئے 
کیا نہیں ہے تیری میاں ،گھر میں یاری کیلئے
اپنی نانی سے کرے یاری تو ہوگا دل بھی شاد
واہ رے بے شرم لونڈے، لچے شہد ے نامراد
گھر سے کیوں نکلاہے باہر، لیکے بہنا کا فراق
میں تری دادی کی عمروں کی ہوں، مجھ سے بھی مذاق
ساتھ میت کے ادھر چیخیں کسی غمناک کی
پھر صدا آئی کہ منہ مت بزدلی سے موڑنا
ساتھیوں سرحد پہ ہر گز ساتھ تم مت چھوڑنا
راجہ نامی پہلواں ، ون وے ٹرافک، کانٹین
سن کے ٹھٹکا ادھے راجہ کیا کٹیلے تورے نین
بے تحا شا پہلواں نے مڑکے گردن داب لی
اور پھر ان کو پھنکا ڈالے کرارے کا بلی
طالبہ کا پیچھا کر کے پھٹ پڑیں رسوائیاں
پیار کی بجنے لگیں بازار میں شہنائیاں
جارہی ہے ساتھ دلہن کولیے کوئی برات
اور ادھر نغمہ سراسائیکل پہ کوئی ساتھ ساتھ
خاک ڈالو اس خوشی پر جب کہ جی گھبرارہا
دھوم سے دیکھو محبت کا جنازہ جارہا
+++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 346