* اب لوگ جو دیکھیں گے تو خواب اور طرح *
اب لوگ جو دیکھیں گے تو خواب اور طرح کے
تاریخ لکھے گی نۓ باب اور طرح کے
اب اٹھیں گے ذہنوں میں سوال اور قسم کے
اور آیئں گے ہونٹوں پہ جواب اور طرح کے
آۓ گی بہاروں کی ہوا خوں کی بو لیے
مہکیں گے گلستاں میں گلاب اور طرح کے
اب محفل دنیا کا چلن اور ہی کچھ ہے
انداز گنہ اور ، ثواب اور طرح کے
اۓ اہل اقتدار و ہوس ہوش میں آجاؤ
دینے پڑیں گے تم کو حساب اور طرح کے
یحي خان
ریاض۔
|