* جب سے ہے میرے پاوںٔ میں چھالا پڑا ہ *
جب سے ہے میرے پاوںٔ میں چھالا پڑا ہوا
ہر سمت دشت میں ہے اجالا پڑا ہوا
کل شب کسی کی یاد کا طوفان آگیا
منظرہے صبح کا تہہ و بالا پڑا ہوا
اتنا تو زود رنج کبھی دل نہ تھا مِرا
اب ہے تمہارے ھجر سے پالا پڑا ہوا
اس راہ سے جو پھر کبھی گذرو تو سوچنا
ہوگا تمہارا چاہنے والا پڑا ہوا
سگرٹ جلی تو آگ مرے دل کی بجھ گئ
لیکن جگر کا رنگ ہے کالا پڑا ہوا
****************************** |