donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Yas Chandpuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* گھر کی دہلیز سے باہر تو نکل کر دیکھ *
غزل

گھر کی دہلیز سے باہر تو نکل کر دیکھو
کیسا ہنگامہ ہے دو گام تو چل کر دیکھو

لڑکھڑا تے ہوئے قدموں سے چلو گے کیسے
ہوش میں آئو ذرا کچھ تو سنبھل کر دیکھو

ایک ہی رخ پہ نگاہیں ہیں تمہاری کب سے
کچھ تو جنبش کرو منظر کو بدل کردیکھو

قدا گر چھوٹا ہے اس کی ذرا پروانہ کرو
کوئی دیوار ہو اونچی تو اچھل کر دیکھو

پھول تو پھول ہیں کلیوں کی نزاکت تو بہ
یہ مناسب نہیں تم ان کو مسل کر دیکھو

دوب دب دب کے ابھرتی ہے یہی دیکھا ہے
دیکھنا چاہوتو پیروں سے کچل کر دیکھو

زہر تو زہر ہے تیزی سے اثر کرتا ہے
آزمانے کیلئے تم نہ نگل کر دیکھو

سنگ دل بن کے رہوگے تو بنوگے پھتر
موم کی طرح ہر اک سانچے میں ڈھل کر دیکھو

ہاتھ تو آگ کو چھونے سے بھی جل جاتے ہیں
عقلمندی یہ نہیں یاسؔ کہ جل کر دیکھو
+++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 327