* کبھی نامہرباں کو مہرباں کہنا پڑا *
غزل
کبھی نامہرباں کو مہرباں کہنا پڑا مجھکو
کبھی غماز کو بھی زارداں کہنا پڑا مجھکو
کبھی سمجھا ہے مثل برف اسکی سرد مہری سے
کبھی اس شخص کو آتش فشاں کہنا پڑا مجھکو
وہ ایسا سو دتھا پاکر جسے ایماں نہیں رہتا
اسی باعث منافع کو زیاں کہیں پڑامجھکو
پئے تعظیم جھک کر جب وہ میرے سامنے آیا
مسخر ہو کے برجستہ کمال کہنا پڑا مجھکو
بڑھی حد سے زیادہ اس قدر گستاخیال اس کی
بھریں محفل میں اس کو بدزباں کہنا پڑا مجھکو
یہ دنیا ہے یہاں جینا ومرنا جبکہ مشکل ہے
مسلسل زندگی کو امتحاں کہنا پڑا مجھکو
بجر اس کے نہ جب دل کو سکون وصبر مل پایا
تو پھر اے یاس اس کو قلب وجاں کہنا پڑامجھکو
+++
|