donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Yas Chandpuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* کہاں بیٹھیں کہاں اٹھیں کہاں نکلیں *
غزل

کہاں بیٹھیں کہاں اٹھیں کہاں نکلیں کہاں جائیں
کوئی جا اب نہیں ایسی جہاں جا کر اماں پائیں

بتائو تو سہی بے فائدہ سر پھوڑ کر کیا ہو
اگر دیوار میں ہوجائے در تو ہم بھی ٹکرائیں

موافق ہوں خلوص دل سے آئیں شوق سے بیٹھیں
منافق ہوں ہماری بزم سے اٹھ کر چلے جائیں

کبھی گر ہی نہیں سکتا جہاں میں قصرِ ایمانی
بہت طوفان آئیں یا اچانک زلزلے آئیں

خدا نے ہم کو تو ایمان کی دولت عطا کی ہے
جنہیں لٹنے کا خطرہ ہو حفاظت اپنی فرمائیں

یقیں پختہ اگر ہو لغزش پا ہو نہیں سکتی
اگر کمزور ہو جائیں تو انساں ٹھوکریں کھائیں

ہمیں برباد کردے گی جنون کی فتنہ سامانی 
بچیں دیوانہ پن سے اور خرد کو کام میں لائیں

خدا کی یاد سے غفلت دلوں کو سرد کردے گی
ذرا سینوں کو گرمائیں دلوں کی برف پگھلائیں

کہیں بھی بھائیوں میں مجھ کو اپنا پن نہیں ملتا
یہ رشتہ خون کا ہے زور دے کر ان کو سمجھائیں

ہمیں تم چھوڑ دو توہیں تمہارے سینکڑوں طالب
مگر ہم چھوڑ کر تم کو کہاں جاکر سکوں پائیں

ہمارے ہاتھ میں بھی یاسؔ ہے پانی کا فوارہ
انہیں ضد آگ برسا نے کی ہے تو آگ برسائیں
+++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 311