* جب بھی الٹا نظام لکھا ہے *
غزل
جب بھی الٹا نظام لکھا ہے
خاص کو میں نے عام لکھا ہے
راہ بر کو بنا دیا رہرو
سست کو تیز گام لکھا ہے
گفتگو کو خموشیاں دے کر
خامشی کو کلام لکھا ہے
ابر میں کھو گیا ہے جب سورج
صبح کو میں نے شام لکھا ہے
اس کو میں نے بنا دیا آقا
خود کو ادنیٰ غلام لکھا ہے
جانے کیوں میں نے ایک رہبر کو
قابل احترام لکھا ہے
ایک مدت کے بعد کیوں اس نے
مجھکو اپنا سلام لکھا ہے
اچھا لکھا ہے اس نے اپنے نام
اور برا میرے نام لکھا ہے
زندگی جیسی عارضی شے کو
کیوں بقائے دوام لکھا ہے
ان کے حسنِ نظر کو کیا کہئے
مجھکو عالی مقام لکھا ہے
وہ سمجھتے ہیں یاسؔ بیگانہ
جنکو اپنا مدام لکھا ہے
+++
|