* ہوئی ہے زرد سی دیکھو زمیں، مری ہی ط *
غزل
یاور ماجد
ہوئی ہے زرد سی دیکھو زمیں، مری ہی طرح
ذرا سی خشک ہے، بنجر نہیں، مری ہی طرح
نســیمِ صبح کے جھونکوں میں جھومتا برگد
یہ کـہہ رہـا ہــے کہـو آفــریـں مری ہی طــرح
اسے بھی اپنے درُوں کا کبھی تو گیان ملے
یہ آئینہ ہـو اگــر شــعلہ بیں مری ہی طــرح
بھنــور میں ڈوب نہ جاؤ کہیں گمانـوں کـے
گئے جو تم سوئے بحرِ یقیں مری ہی طرح
اسے بھی شام نے آنچل میں اپنےڈھانپ لیا
یہ دن بھی دیکھو ہوا احمریں، مری ہی طرح
اُفق بھی رات کی آمد کے خوف سے یاور
پٹخ رہا ہے زمیں پر جبیں، مری ہی طرح
************** |