donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Yawar Maajed
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* والد محترم کی ایک پرانی غزل احباب  *
کم نہ تھا وہ بھی جو ارضِ جاں کے ہتھیانے میں تھا  
پر کرشمہ اور ہی اُس کے مکر جانے میں تھا 
 
 
سر نہ خم کر کے سرِ دربار ہم پر یہ کُھلا  
لطف بعد انکار کے کیا گال سہلانے میں تھا 
 
 
حق طلب ہونا بھی جرم ایسا تھا کچھ اپنے لئے  
جاں کا اندیشہ زباں پر حرف تک لانے میں تھا 
 
 
سر بہ سجدہ پیڑ تھے طوفانِ ابروباد میں  
اور دریا محو اپنا زور دکھلانے میں تھا 
 
 
سانحے کی تازگی جاں پر گزر جانے لگی  
کرب کچھ ایسا ستم کی بات دہرانے میں تھا 
 
 
جاں نہ تھی صیّاد کو مطلوب اتنی جس قدر  
اشتیاق اُس کا ہمارے پَر کتروانے میں تھا 
 
 پھر تو ماجد کھو گئے ہم بھی فنا کے رقص میں  
خوف سب گرداب کے ہم تک چلے آنے میں تھا
ماجد صدیقی
 
تصویری پیشکش ۔ منیزہ ماجد  
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 319