* بوجھ یاور ماجد *
بوجھ
یاور ماجد
یہ میں ہو ں
پاتال میں گڑا ہوں
وہ تُو ہے
ہر دم فلک کی جانب رواں دواں ہے
یہ میں ہوں
جس نے تجھے نکھارا
تجھے سنوارا
ترے لئے سب نشیلی راتوں کی نیند چھوڑی
ترے لئے سارے خواب چھوڑے
وہ خواب جن میں
ہزار کرنوں کی روشنی تھی
بہار جن میں رچی بسی تھی
یہ میری آنکھیں
یہ زرد آنکھیں!!
یہ آنکھیں جن میں ہزار راتوں کی تیرگی ہے
یہ میں ہوں
تیرے عظیم دولت سرا کو اپنے مہین کندھوں پہ جانے کب سے لئے کھڑا ہوں
یہ میں
جو پاتال میں گڑا ہوں
************* |