* جاننا چاہو اگر کیا ہے مزہ شمشیر می *
جاننا چاہو اگر کیا ہے مزہ شمشیر میں
آکے تم بندھ جائو پیار ے عقد کی زنجیر میں
بوم کے سر پر ہُما کا سایہ دیکھا خواب میں
دیکھئے نکلے ہے کیا اس خواب کی تعبیر میں
ہوش کی باتیں بلا سے ہوں نہ ہوں لیکن حضور
جوش ہوتا ہے غضب کا آپ کی تقریر میں
بھائی چارے کو بڑھانے لے کے نکلے رام رتھ
کیا کہے دنیا اسے ڈالے نمک جو کھیر میں
بن رہی ہیں لیڈروں کی کوٹھیوں پر کوٹھیاں
ذہن تعمیری ہے دلچسپی بھی ہے تعمیر میں
خوف کی تلوار سر پر بے یقینی کی فضا
ایسا لگتا ہے کہ ہم جیتے ہیں عہدِ میرمیں
٭٭٭
|