* ہم نے وہ اختیار طریقہ نہیں کیا *
غزل
ہم نے وہ اختیار طریقہ نہیں کیا
احباب کیا عدو کو بھی رسوا نہیں کیا
غربت میں اُس کی رحمتِ کامل پہ تھی نظر
دولت ملی تو سر کبھی اونچا نہیں کیا
احساسِ کمتری میں ہیں کیوں آپ مبتلا
میں نے عظیم ہونے کا دعویٰ نہیں کیا
ایسا بھی وقت آیا کہ بھوکا ہی سوگیا
لیکن کبھی ضمیر کا سودا نہیں کیا
رہتی ہے تیری یاد سدا دل کے آس پاس
میں نے کبھی بھی اپنے کو تنہا نہیں کیا
کیوں چومتے ہیں پائوں مرے لوگ شہر کے
ایسا تو کوئی میں نے کرشمہ نہیں کیا
کیوں ہیں لبِ ظہیر پہ کلیاں کھلی ہوئی
اُس نے تو آج ملنے کا وعدہ نہیں کیا
ظہیر سکندر پوری
23, P.K.Das Lane, Rishra, Hooghly
Mob: 9331221764
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|