* جس پہ تھا مجھ کو بھروسہ اُس نے ایسا *
غزل
جس پہ تھا مجھ کو بھروسہ اُس نے ایسا کردیا
دوست کو اپنے سرِ بازار رسوا کردیا
تیرگی کا دبدبہ تھا صبح سے پہلے مگر
آتے ہی سورج نے سارا جگ اجالا کردیا
شرم تھی باقی تو پتے سے چھپاتے تھے بدن
آج کی تہذیب نے ہم کو برہنہ کردیا
عشق کرتے ہو تو پھر اظہار کیوں کرتے نہیں
جب کہا میں نے تو اُس نے حشر برپا کردیا
جب نمازِ عشق پڑھنے کی مجھے فرصت ملی
سر جھکانے سے ہی پہلے دل نے سجدہ کردیا
کرب کیا محسوس کرپائوگے تم مظلوم کا
وقت سے پہلے تمہیں دولت نے اندھا کردیا
کم سے کم بیتابیٔ دل بھی مری سمجھا کرو
اے ظہیر اُس نے یہ کہہ کر کے اندھیرا کردیا
ظہیر سکندر پوری
23, P.K.Das Lane, Rishra, Hooghly
Mob: 9331221764
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|