* جہاں بھی ظلم و تکبر مثال ہوتا ہے *
غزل
جہاں بھی ظلم و تکبر مثال ہوتا ہے
عروجِ آدمِ خاکی زوال ہوتا ہے
کسی کا دل جو دُکھائے کسی کو تہمت دے
بدیر جلد بُرا اُس کا حال ہوتا ہے
ہو گھائو خنجر و شمشیر کا تو بھرجائے
زباں کا زخم کہیں اندمال ہوتا ہے
ترے مزاج کے موسم سے کیا شکایت ہو
ذرا سی دیر میں اکثر بحال ہوتا ہے
ہر ایک یاد لپٹتی ہے آکے پیروں سے
تمہارے شہر میں اپنا یہ حال ہوتا ہے
وہ ذکر کرتے ہیں اکثر گئے مراتب کا
وہ آج کیا ہیں مگر یہ سوال ہوتا ہے
کھٹک رہی ہے غزل آج اُن کو خاموشی
جو سچ کہیں گے تو سننا محال ہوتا ہے
ذکیہ غزل
1732,Oberon Crescent
Mississauga LAX2KB
Ontario, Canada
Mob: 0019056021447
zakia.ghazal@hotmail.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|