* زندگی کون سی حیرت کا سماں باندھے ہ *
غزل
زندگی کون سی حیرت کا سماں باندھے ہے؟
دل سے پوچھو تو قیامت کا سماں باندھے ہے
حادثہ زد میں لئے رکھے ہے بام و در کو
مفلسی خوب مصیبت کا سماں باندھے ہے
لئے جائے ہے کہاں مکر و فریبِ ہستی
کیا کوئی ایسے بھی قربت کا سماں باندھے ہے!
شاخِ اخلاق ہوئے جائے ہے زردی مائل
اُف یہ مکاری! کہ نفرت کا سماں باندھے ہے
مہِ کامل جو نکالے ہے جبیں بادل سے
اُن کے دیدار کی لذت کا سماںباندھے ہے
اُن کی گفتار کی خوشبو جو ملی ہے زرّیں
رگ و پے میں مری راحت کا سماں باندھے ہے
(ڈاکٹر) زرینہ زرّیں
9A, 2nd Floor
Marcuis Street
Kolkata-700016
Mob: 9831626973
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|