* برکھا رُت میں بادل لے کر کس کا سندی *
غزل
برکھا رُت میں بادل لے کر کس کا سندیسہ آیا ہے
آنکھیں ایسے شرمائی کیوں، آنچل کیوں لہرایا ہے
گزرے لمحے تتلی بن کر لَوٹ آئے ہیں آنگن میں
آنکھوں میں پھر جگنو چمکے، چہرہ مگر مسکایا ہے
گل ہی نہیں ہیں، خوشبو بھی ہیں، بلبل بھی ہیں، نغمے بھی
تم آئے ہو گھر جو ہمارے کیسا موسم آیا ہے
چاہ کی شدت شبنم بن کر قطرہ قطرہ پھیل گئی!
کیوں تم نے آئینہ دیکھا؟ بیچارہ شرمایا ہے
قریہ قریہ کیسی خوشبو پھیلی ہوئی ہے دیکھو تو
کس نے زرّیں سرگوشی کی، کس نے ہمیں تڑپایا ہے
(ڈاکٹر) زرینہ زرّیں
9A, 2nd Floor
Marcuis Street
Kolkata-700016
Mob: 9831626973
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|