غزل
تری تصویر یوں میری نگاہوں کے محل میں ہے
پَری باغِ عدن کی حجرہِ حیرت کے جَل میں ہے
وہ یوں خاموش بیٹھی ہے کسی دریا کے ساحل پہ
کہ جیسے کوئی سسّی ہجر کے ویران تھَل میں ہے
اگرچہ اُن کو نسبت ہے گھنے گھنگھور اندھیروں سے
یہ دل اَٹکا ہوا پھر بھی تری زلفوں کے بَل میں ہے
میں بس یہ سوچ کے دامانِ اُمّیدی نہیں چھوڑا
کہ ناممکن کا ہر امکان دستِ لَم یزل میں ہے
رگوں میں زندگی کی لہر پھر سے آ گئی حیدرؔ
کوئی تو بات دل تالاب کے تازہ کنول میں ہے
ذیشان حیدر
Canberra, Australia
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸