دل جو سبھی کا جیت لے، لہجہ وہ اختیار کر
تلخ کلامیوں سے بچ بزم کو خوشگوار کر
وقت سکوں کا رنگ ہے، وقت پیام جنگ ہے
وقت گداز سنگ ہے، وقت کا انتظار کر
سارے جہاں سے خوب تر گنگ و جمن یہ بحر و بر
کہکشاں جیسی رہ گذر فکر و نظر نثار کر
وقت یہی ہے بن سنور، شانہ کشی کی مشق کر
گیسوئے تابدار کو اور بھی تابدار کر
کتنی حسیں رات ہے پہلو میں کائنات ہے
آمد فصل گل بھی ہے شرح حدیث یار کر
سر بھی دیا تو کیا دیا، اس کا دیا لٹا دیا
جیتے جی خوش بہت ہوئے فرض کو ہم اتار کر
چہرے پہ گرد دشت ہے شہر میں باز گشت ہے
راشد خستہ لوٹے ہیں رات کہیں گذار کر
(بشکریہ: بہار کی بہار عظیم آباد بیسویں صدی میں ،تحریر :اعجاز علی ارشد،ناشر: خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری، پٹنہ)
**********************