donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Ata Kakvi
Poet
--: Biography of Ata Kakvi :--

 

 عطا کاکوی 
 عطا کاکوی کا شمار عظیم آباد کے بڑے شاعروں میں ہوتا ہے۔ یہ بسمل عظیم آبادی کے عزیز دوستوں میں سے تھے۔ انہوں نے غزلیں لکھیں، رباعیات لکھیں اور نظمیں بھی لکھیں۔ غزلوں کی تعداد پانچ سو سے بھی زیادہ ہے۔ تین سو کے قریب نظمیں اور ساڑھے تین سو رباعیات ہیں۔ انہیں غزلوں سے زیادہ دلچسپی تھی۔ یہ الفاظ چن چن کر لاتے ہیں اور اپنی غزلوں میں ٹانک دیتے ہیں۔ ان کی شاعری میں فارسی الفاظ اور فارسی تراکیب اکثر پائی جاتی ہیں۔ فقروں کا استعمال بڑی چستی سے کرتے ہیں۔ اور اسے سنجیدگی سے بار بار دیکھتے ہیں۔
 
 
 ان کے اشعار کے چند مثالیں درج ذیل ہیں۔
 
 ترے حسن نے دیا خود تجھے ذوقِ خود پسندی 
 یہ ہے اور بات، مجرم ہے مری نیاز مندی
 میں وہ راہِ رو کہ کعبہ بھی ہے سنگ میل جس کو
 کہیں گم نہ کر دے اپنی یہی انتہا پسندی
٭
 
جلوے ہیں، بو قلموں، جلوہ گہِ ناز ہے ایک
 سینکڑوں ساز کے پردے ہیں مگر ساز ہے ایک
٭٭
 
تڑپ کر جان دی صحرا میں کس داماندہ وحشی نے
 کہ چھالے پھوٹ کر رونے لگے خار مغیلاں پر
 
عطا کاکوی شاعری کے علاوہ نثر میں بھی مہارت رکھتے تھے۔وہ محقق کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں اور نقاد کی حیثیت سے بھی۔ انہوں نے نثر میں بیش بہا نمونے یاد گار چھوڑے ہیں۔ 
 
عطا کاکوی کا تعلق’ کاکو ضلع گیا سے تھا۔ لیکن بعد میں پٹنہ چلے آئے۔ وہاں محلہ سلطان گنج میں سکنوت اختیار کر لی۔ وہیں سے تعلیم و تربیت پائی۔ ان کی سنہ پیدائش۔1904 ء ہے۔
 
( تحریر: محمد اقبال)
 
 
 
 

 

 
You are Visitor Number : 2430