donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Badar Aurangabadi
Writer
--: Biography of Badar Aurangabadi :--

Badar Aurangabadi                                  بدر اور نگ آبادی 

 

 

نام: سید بدرالدین قادری
قلمی نام: بدراورنگ آبادی
والد کا نام: حافظ سید شاہ غلام غوث ’’مرحوم‘‘
ولادت: ۱۹۲۵ء
متقل پتہ: دلستاں ، محلہ نیو کریم گنج ، گیا۔
تعلیم: بی اے آنر ز ، گولڈ میڈلسٹ
پہلا افسانہ: جمالستان، مئی ۱۹۴۲ء میں بدر شید ائی کے نام سے
شائع ہونے والے افسانے کی تعداد اور رسائل کے نام: ’’عالمگیر‘‘لاہور ‘‘نیرنگ خیال‘‘ پاکستان اور نرالی دنیا‘‘ وغیرہ میں تقریبا پچاس کہانیاں شائع ہوچکی ہیں۔
افسانوی مجموعے: دو،۱۔لالچی،۱۹۷۴ء ،۲۔اگ سنگ ،۱۹۸۳ ء۔
دیگر تصانیف وغیرہ: ،اردو سکھیں ہندی جاننے والوں کیلئے ، افکار منتشر تنقیدی مضامین کا مجموعہ چند ہندی کہانیوں کے ترجمے کر کے شائع کرواچکے ہیں، چند کہانیاں ہندی میں بھی لکھی ہیں اکائونٹنس آفیسر ریٹائر ۳۱دسمبر۱۹۸۴ء برراورنگ آبادی نے اپنے زیادہ تر افسانوں میں غربت واخلاس ،ظلم وتشدد، سماجی نابرابری اور معاشرت کی ناہمواریوں  کو سامنے لانے کی کوشش کی کے استحصال کے خلاف بھی دبی دبی آواز سنائی دیتی ہے انہوں نے کہیں کہیں انسانی نفسیاتی گر ہیں بھی کھولنے کی کوشش کی ہیں۔ میرا نظر یہ فن بھی وہی ہے جو میرا نظر یہ حیات ہے یعنی اچھے انسان کی زندگی بسر کرنا اور خصوصا استحصال کے خلاف آواز بلند کرنا جہیز ایک استحصال ہے ، فرقہ وارانہ فسادات کو بھی استحصال ہی کے خیال رکھتا ہوںکام کراکرمزدوری نہ دینا یا کم اجرت دینا استحصال ہے۔ 
بدراورنگ آبادی کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنے گرد وپیش جو کچھ محسوس کرتے ہیں اسے اپنے افسانوں میں پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں مغنی صاحب فرماتے ہیں۔
مصنف نے نہ صرف اپنے گردوپیش دھڑکتی ہوئی حیات کا مطالعہ ومشاہدہ کیا ہے بلکہ اسے انسانیت کے حدود درخ اور جستجو وآرزوکا بڑا گہرا احساس بھی ہے وہ اپنے کرداروں کی الجھنوں اور مشکلات کے ساتھ پ وری ہمدردی رکھتا ہے۔ بدر اورنگ آبادی کلام حیدری، غیاث احمد گدی اور انور عظیم کے ہمعصر افسانہ نگار ہیں لیکن ایک لمبے عرصے کے بعد پھر افسانوں میں’’آرٹسٹ ،تصویر، کے دوزخ، لالچی، کھیل ہی کھیل میں ، وغیرہ اچھے افسانے ہیں، ان میں متوسہ اور نچلے طبقہ کے لوگوں کی مجبوریوں اور پریشانیوں کو اجا گر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
ان کے افسانوی مجموعہ ،لالچی ، میں پرانے افسانے ۱۹۴۴، سے ۱۹۴۷ء تک کے ہیں لیکن جس زمانہ اور جس عہد میں یہ افسانے لکھے گئے اس زمانہ اور اس عہد کے اعتبارسے اور موضوع ومواد ہیئت اور فن کے لحاظ سے یہ بڑے اہم اور معیاری ہیں وہاب اشرفی صاحب لکھتے ہیں۔ بدراورنگ آبادی خاص فکری میلان رکھتے ہیں ان کے افسانوں میں غوروفکر کے عناصر بیش ازبیش ملتے ہیں بعض افسانے نوجدید معیار کے لحاظ سے بھی خاصے کی چیز ہیں میرے یہاںکے افسانے بہت کم لکھے گئے ہیں ایسی صورت میں بدر اورنگ آبادی کو مبارکباد دینی پڑتی ہے۔ مدرادرنگ آبادی نے اپنے افسانوں میں سیدھی سادی زبان استعمال کی ہے بول چال اور گفتگو قلم بند کرتے وقت بھی انہوں نے کردار کی زبان استعمال نہیں کی ہے بلکہ سارے کردار اور واقعات ہمارے سماج ہی کے پروردہ معلوم ہوتے ہیں۔ اور ایک دن اورزندگی کاوہی ایک دن تھاجسے کسوانہ بھول سکا تھا اب تک اس کے باپ نے کہا تھا ، صاحب کے ساتھ چلا جا کلوا ان کی کوٹھی پر ایک نوکر کی جرورت ہے اور تیری بھی جندگی سدھر جائے گی بیٹااور کلواکتنی ہی دیر گم سم کھڑارہا تھا، اور اسی طرح کلواگندگی سے نکال کر ایک شاندار کو ٹھی میں لاکر رکھ دیا گیاتھا جہاں اسے اپنی سیاہی گھلتی ہوئی نظر آنے لگی۔ ’’بیدردی‘‘
اس طرح بدر اورنگ آبادی نے ابتدا میں ترقی پسند اور نفسیاتی بیانیہ کہانیاں لکھیں، بعد میں ہر طرح کے استحصال کے خلاف قلم اٹھایا اور اب دین نے جو راستہ بتایاہے اسے کہانیوں میں پیش کرنے لگے ہیں۔
 
’’بشکریہ بہار میں اردو افسانہ نگاری ابتدا تاحال مضمون نگار ڈاکٹر قیام نیردربھنگہ‘‘’’مطبع دوئم ۱۹۹۶ء‘‘
 
 
You are Visitor Number : 1562