بیدلؔ عظیم آباد ی
بیدلؔ کا نام آتے ہی ذہن اس بیدل کی طرف جاتا ہے جو عہد ِ عالمگیر میں پٹنہ سے دہلی چلے گئے تھے۔ ان کا زمانہ سترہویں صدی عیسویں کا تھا۔ اور غالبؔ ان کی فارسی شاعری سے متاثر تھے۔ اس بیدلؔ کا تعلق بھی عظیم آبادسے ہے لیکن ان کا عہد بیسویں صدی عیسوی کا ہے۔ ہو سکتا ہے انہوں نے بیدلؔ سے متاثر ہو کر اپنا تخلص بیدلؔ رکھ لیا ہو ایسے ان کا نام سید عبد المجید تھا۔ یہ 1902 ء میں پیدا ہوئے تھے۔ یہ شادؔ عظیم آبادی کے تلامذہ میں شامل تھے۔ شاعری انہیں ورثے میں ملی تھی۔ایسی صورت میں شاعری سے ذوق فطری معلوم ہوتا ہے۔ اپنے کلام کو بڑے دلکش انداز میں پڑھتے تھے جس سے سننے والوں پر خاص اثر ہوتا تھا۔ زندگی نے ان کے ساتھ وفا نہ کی۔ اور کم عمری یعنی سترہ سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ غالباً بیس غزلیں یاد گار چھوڑ گئے۔ ان کی شاعری کا انداز ہ ان کی غزلوں کے مطالعہ سے ہوتا ہے۔ ان کے کلام میں سادگی اور صفائی پائی جاتی ہے۔
چند اشعار ملاحظہ ہوں۔
ہجر کی رات اس نے تو میرا ساتھ دیا
کام آیا تو یہی دردِ خدا داد آیا
٭
مرا دل ہے کہ محمل ہے کسی لیلائے پنہاں کا
مرا سینہ ہے یا نقشہ ہے مجنوں کے بیاباں کا
*
( تحریر: محمد اقبال)
٭٭٭
|