بے خودؔ عظیم آبادی
بے خودؔعظیم آبادی کا شمار عظیم آباد کے با کمال فن کاروں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے غزلیں یاد گار چھوڑی ہیں۔ ان کی شاعری میں بلا کی چاشنی اور دلکشی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے چھوٹی بحروں میں غزلیں کہی ہیں۔ لیکن کچھ غزلیں لمبی بحروں میں بھی موجود ہیں۔ اس عہد میں لمبی بحروں میں غزلیں کہنے کا رواج عام تھا اس لئے اس عہد کے تقریباً سبھی شعراء کے کلام میں لمبی لمبی بحریں ملتی ہیں۔
شعر ملاحظہ ہو ؎
خود اس ہستی غم پر ور سے ظالم سرگرداں میں ہوں
ستالے اے شبِ غم اور چند ے میہماںمیں ہوں
بے خود ؔعظیم آبادی کا کلام صاف اور ستھرا ہوتا ہے۔ ان کا کلام پیچیدگی سے پاک ہے۔ان کا سنہ پیدائش 1909 بتایا جاتا ہے۔
چند اشعار نمونے کے طور پر درج ذیل ہیں۔ ؎
پھر بہار آئی جنوں خیز ہوائیں آئیں
بے خود، اب جیب کہاں اور گریباں کیسا
٭٭
کار گر ہو گئی مقتل میں تو تدبیر اپنی
اب وہ بیٹھے ہوئے دھویا کریں شمشیر اپنی
( تحریر: محمد اقبال)
٭٭٭٭
|