donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Hafiz Shams Maneri
Poet
--: Biography of Hafiz Shams Maneri :--

 

 حافظ شمس منیری 
 
 
حافظ شمس الدین احمد نام ( تخلص شمس) ولد مولوی ضمیر الدین منیری ۱۸۹۶ء میں پٹنہ ضلع کے موضع بلہوری( منیر شریف ) میں پیدا ہوئے۔ پروفیسر طلحہ رضوی برق( مقالہ مطبوعہ زبان و ادب، پٹنہ جنوری فروری۲۰۰۷ئ) کے مطابق ان کی ابتدائی تعلیم و تربیت شہر گوالیار میں ہوئی جہاں ان کے والد انجینئر کے عہدے پر مامور تھے۔۱۹۱۱ء میں انہوں نے میٹرک پاس کیا۔ اس کے بعد پٹنہ یونیورسٹی سے بی اے ایم اے اور بی ایل ( موجودہ ایل ایل بی) کی ڈگریاں حاصل کیں ہر امتحان میںاول آئے اور طلائی تمغوں سے نوازے گئے۔ کچھ دنوں تک مظفر پور میں بہار ایجو کیشن سروس کے تحت لکچر رہے۔ وہاں سے راونشا کالج کٹک میں قانون پڑھانے گئے واپس اردو اور فارسی کے استاد کی حیثیت سے پٹنہ کالج آئے اور تقریباً ۲۴ سال ملازمت کرنے کے بعد ۱۹۵۱ء میں سبکدوش ہوئے۔ ایک کامیاب اور مقبول استاد کی حیثیت سے انہوں نے کئی نسلوں کی ذہنی تربیت میں حصہ لیا۔
 
حافظ شمس منیری ایک سادہ دل، منکسر المزاج ، خوش اخلاق اور درد مند شخصیت کے مالک تھے۔ سیر و سیاحت اور شکار کے بھی شوقین تھے۔ ایک بار والدین کے ساتھ ارض مقدس میں حاضری کاشرف حاصل ہوا تھا۔ دوسری بار ۱۹۵۰ء میں فریضہ حج کی ادائیگی اور زیارت کے لئے وہاں تشریف لے گئے۔ منیر شریف سے وطنی نسبت کے سبب مزاج قدرے مذہبی بھی رہا اور زندگی کے آخری ایام میں پریشانیوں کے باوجود قناعت و توکل کے ساتھ زندگی گذاری ۱۹۶۴ء میں اوینٹل کالج پٹنہ سیٹی کے قیام کے بعد تقریباً چھ برسوں کے لئے وہاں پرنسپل کے فرائض بھی ادا کرتے رہے۔ فروری ۱۹۷۵ء میں انتقال ہوا اور شاہ گنج قبرستان میں سپرد خاک ہوئے۔
 
 شمس منیری کا دیوان’’ گلبانگ‘‘ کے نام سے۱۹۵۱ء میں شائع ہوا۔ جس میں ایک سو اٹھارہ غزلوں، چودہ موضوعاتی نظموں اور پندرہ رباعیوں کے علاوہ منظوم پیام و سلام کے نمونے بھی موجود ہیں۔ مجموعے کے ابتداء میں تقریب ، تعارف اور تقریض کے عنوان سے پروفیسر صدر الدین فضا شمسی اختر اورینوی اور علامہ جمیل مظہری نے اظہار خیال کیا ہے۔ دوسرا مجموعہ کلام بھی ۱۹۷۴ء میں مکمل تھا مگر شائع نہ ہو سکا۔ حال ہی میں محکمہ راج بھاشا حکومت بہار نے ایک مختصر سا ادبی جلسہ ان کی یاد میں منعقد کیا تھا مگر مجموعی طور پر انہیں وہ مقام نہیں مل سکا۔ جس کے وہ مستحق تھے۔ 
 
شمس منیری کی فنی پختگی اور زبان و بیان کی آراستگی کا اعتراف ان کے معاصرین کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے نعت گوئی کی طرف بھی توجہ دی ہے اور سفر حجاز سے واپس آنے کے بعد کچھ خوبصورت نظمیں والہانہ عقیدت کے ساتھ لکھی ہیں۔ ایسی ایک نظم ’’ ارض حجاز ‘‘ بھی ہے جو سلطان آزاد نے نقل کی ہے۔ اس کے چند اشعار درج ذیل ہیں۔
 
وہ دل فریبیٔ ارض حجاز کیا کہئے
 ہے ذرہ ذرہ وہاں جاں نواز کیا کہئے
 وہ ریگ و سنگ پئے اہل ذوق مقناطیس
 وہ دلکشی نشیب و فراز کیا کہئے
 جہاں مجاز اک آئینہ حقیقت ہے
 وہاں حقیقت رنگِ مجاز کیا کہئے
 وہ خواب گاہ نبوت وہ گنبدِ خضرا
 وہ اس کا جلوۂ نزت طراز کیا کہئے
 وہ مسجد نبوی وہ حریم خاص رسول
 نماز اور وہاں کی نماز کیا کہئے
 نکل کر کھڑا ہوا گھر سے جو شمس بے سر و پا
کشش یہ کس کی تھی ندہ نواز کیاکہئے
 
علامہ جمیل مظہری نے ان کی غزل گوئی کے حوالے سے بجا طور پر یہ محسوس کیا ہے کہ وہ  ایک ایسے عہد کے شاعر تھے جس میں جدید اور قدیم رنگ تغزل کے راستے الگ ہو رہے تھے۔ یہ بھی ایک سچائی ہے کہ ان کا جھکائو کلاسیکی رنگ ِ سخن کی طرف رہا۔ ایسے میں ڈاکٹر طلحہ رضوی برق کی یہ رائے خاصی متوازن کہی جا سکتی ہے۔
 
’’ شمس منیری نے اردو کی کلاسیکی شاعری کا تتبع کیا ہے اور اس میں بے حد کامیاب رہے ہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ حضرت شمس منیری روایتی غزل گوئی میں اپنی ایک الگ شان رکھتے ہیں۔ ان کی صاف و سادہ آسان اور شیریں زبان جا بجا سہل ممتنع کا حسن رکھتی ہے۔ شمس منیری کو ہم ایسی روایتی اور کلا سیکی غزلوں کا ایک اہم ستون اور اقتدار کی شکست و ریخت کے اس عبوری دور کا سنگ میل قرار دیں گے۔ ان کی نظمیں ان کی رباعیات، ان کے مذہبی عقیدے والے اشعار ان کے پاک و صاف اندروں کے عکاس ہیں۔ زبان وبیان پر ان کی مثالی گرفت اور قدرت اظہار قابل تقلید نمونہ ہے۔‘‘
شمس کی غزلوں کے چند اشعار یہ ہیں
 
 کر نہ دے بے خودی شوق کہیں گم مجھ کو
 اس طرح پیار سے دیکھا نہ کرو تم مجھ کو
 ہے نام کو ہکن اے جانِ شیریں آج تک زندہ
 وہی جیتے ہیں اپنی موت سے پہلے جو مرتے ہیں
 زبان رو کے رہو تلوار چل جائے تو چل جائے
جو دل میں زخم پڑ جاتے ہیں وہ مشکل سے بھرتے ہیں
 
(بشکریہ: بہار کی بہار عظیم آباد بیسویں صدی میں ،تحریر :اعجاز علی ارشد،ناشر: خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری، پٹنہ)
 
**********************************

 

 
You are Visitor Number : 1877