donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Iftekhar Aakif
Poet
--: Biography of Iftekhar Aakif :--

 

 افتخار عاکف 
 
 
افتخار الحق ابن محمد کمال میٹرک سرٹی فیکٹ کے مطابق ۲۱؍ مئی۱۹۵۷ء کو پٹنہ سیٹی میں پیدا ہوئے۔ بچپن کھگول ( دانا پور ) میں گذرااور ابتدائی تعلیم بھی وہیں حاصل کی۔ ریلوے ہائی اسکول کھگول سے میٹرک اور پری یونیورسٹی( انٹر ) کے امتحانات پاس کئے۔ والد بنار س میں طباق تھے۔ اور ترک ملازمت کرکے پٹنہ سیٹی کے ایک تاریخی محلے فصاحت کا میدان میں آباد ہو گئے تھے۔ افتخار بھی ۱۹۷۰ء کے آس پاس یہیں چلے آئے۔ تنگ دستی کے سبب بہت جدو جہد کرنی پڑی۔ ابتدا میں بیڑی بناتے رہے۔ پھر بلب فیکٹری میں کام کیا اور آخر کار برا اسٹامپ اور اسٹیشنری وغیرہ بنانے والی ایک پرائیوٹ فرم میں ملازم ہو گئے۔ تادم تحریر اسی کام سے وابستہ ہیں۔
 
افتخار عاکف کی ادبی سرگرمی کا آغاز رمز عظیم آبادی کی ہم نشینی میں ہوا۔ ابتداء میں قافلہ سالار کی حیثیت سے رمضان المبارک کے قافلوں میں رمز کا کلام پڑھتے رہے۔ بعد میں خود شعر کہنے لگے اور رمز عظیم آبادی سے شرف تلمذ حاصل کیا۔ اب تک ایک سو سے زیادہ غزلیں کہہ چکے ہیں۔ نعت پاک اور نظموں کی بھی خاصی تعداد موجود ہے۔ مجموعہ کلام، چلچلاتی دھوپ، محکمہ راج بھاشا حکومت بہار کے مالی تعاون سے 2010 ء میں اشاعت پذیر ہوا ہے۔ اس کے اجراء کیا تقریب میں ایک جدت دیکھنے میں آئی۔ دریائے گنگا میں تیرتے ہوئے ریسٹوران (Floating restaurant ) میں منعقدہ ایک خصوصی شعری نشست میں اس کا اجرا ہوا۔ جو اپنے آپ میں ایک تاریخ ہے۔افتخار عاکف ریاست بہار اور بیرون ریاست کے علاوہ آکاشوانی کے مشاعروں میں سحر انگیز ترنم کے ساتھ اپنا کلام پیش کرتے رہے ہیں۔ ان کی غزلوں میں غم کی شدت اور احساس کی فراوانی کا بہ آسانی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ نمونہ کلام درج ذیل ہے۔
 
سازش ابر و ہوا سے ڈر گئے
جو پرندے تھے وہ ہجرت کر گئے
 جانے کیسا حادثہ شب کو ہوا
صبح تک رستے لہو سے بھر گئے
 محفلِ زندہ دلاں میں اہلِ غم
ہنسنے آئے تھے، بہ چشم تر گئے
موت سے ڈرنا نہیں آتا ہمیں
ہم تو عاکف زندگی سے ڈر گئے
٭٭٭
 
سانحہ یہ تو ہر اک روز گذر جاتا ہے
 عکس آئینے کے باہر ہی بکھر جاتا ہے
 میں نکلتا ہو ںتو کھو دیتا ہوں اپنا یہ وجود
 وہ کوئی اور ہے جو لوٹ کے گھر جاتا ہے
 جب کبھی جرات پرواز تمنا کی ہے
 آکے صیاد میرے پر ہی کتر جاتا ہے
 
(بشکریہ: بہار کی بہار عظیم آباد بیسویں صدی میں ،تحریر :اعجاز علی ارشد،ناشر: خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری، پٹنہ)
 
**********************************
 

 

 
You are Visitor Number : 1480