Imteyaz Fatmi
امتیاز فاطمی
بہار کی ابھرتی ہوئی خاتون افسانہ نگاروں میں امتیاز فاطمی کا نام کافی روشن ہوچکا ہے وہ صرف چار پانچ سال سے افسانے لکھ رہی ہیں لیکن اس مختصر سی مدت میں ان کے تقریبا تین درجن افسانے ملک کے مختلف رسائل میں شائع ہوچکے ہیں، انہوں نے اپنی کہانیوں میں عورتوں کے اندر پوشیدہ جوہر کو دکھانے کی کوشش کی ہے جو حالات کی ماری اور ستائی ہوئی دم سادھے دبکی پڑی ہیں فاطمی صاحبہ عورتوں ہی کو اپنی کہانیوں میں پیش کرتی ہیں جن کا حل انہیں کبھی نہیں ملتا اور اسی انتظار میں وہ ایک دن فنا ہو جاتی ہیں، امتیاز فاطمی کا خیال ہے کہ صرف سانس لے کر زندہ رہنا ہی زندگی نہیں ہے، عورت اگر چاہے تو اپنا مقدر بدل سکتی ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ اپنے آپ کو سمجھے ،فاطمی کے افسانوں کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ جلدہی وہ ہندوستان میں مقبول ہوجائیں گی۔ عہد رفتہ کے نشان، شمع جلتی ہے تو اور شمع بجھتی ہے تو ، وغیرہ ان کی اچھی کہانیوں میں شمار کی جاسکتی ہیں ڈوبتی شام کے عنوان سے ایک افسانوی مجموعہ زیر اشاعت ہے۔
’’بشکریہ بہار میں اردو افسانہ نگاری ابتدا تاحال مضمون نگار ڈاکٹر قیام نیردربھنگہ‘‘’’مطبع دوئم ۱۹۹۶ء‘‘
++++
|