(۱) حیات دوام ( علامہ جمیل مظہری سے متعلق)(۲) پرویز شاہدی ( سوانح اور خدمات پر مضامین) (۳) افکار صہبا( قاسم صہبا جمیلی کا مجموعہ کلام)صد آہنگ (ادبی مضامین کا مختصر مجموعہ )اپنا مرثیہ ( شاعر ذکی احمد ) معالجات اطفال( بچوں کے یونانی علاج سے متعلق حکیم شجاع الدین ہمدانی کی کتاب)معالجات نسواں ( عورتوں کے یونانی علاج سے متعلق ) طب یونانی کے اصول، کہانی میری ( اوینٹل کالج کے ادبی انجمن سے متعلق (۱۰) پیغام ثقلین ( حضرت محمد سے متعلق(۱۱) شہید اعظم حضرت امام حسین سے متعلق(۱۲) نئی روشنی ( تعلیم بالغان سے متعلق (۱۳) شاد کا عہد اور فن۔
کچھ درسی اور غیر درسی کتابوں کا انہوں نے ہندی سے اردو یا اردو سے ہندی میں ترجمہ بھی کیا ہے جن میں سے چند کے نام اس طرح ہیں۔
( الف) اردو سے ہندی۔(۱) مشہور مجاہد آزادی شاہ محمد عمر کی جیل میںلکھی گئی کتاب آپ بیتی کا ترجمہ(۲) معروف صوفی حضرت شاہ شعیب کی سوانح عمری کا ترجمہ۔
(ب) ہندی سے اردو (۱) نوین گنت بہ نام’’ نیا حساب‘‘ برائے درجہ دوم(۲) بہار ویبھو بہ نام ہفتم (۴) ہمارا بہار برائے درجہ سوم(سرل بھوتک شاستر بہ نام سلیس علم طبیعات برائے درجہ نہم ۔
اسماعیل حسنین نقوی جن ادبی و سماجی اداروں اور تحریکوں میں عہدہ دار کی حیثیت سے سرگرم رہے ہیں ان کی طویل فہرست سازی ضروری نہیں ۔ البتہ شاد عظیم آباد ی میموریل کمیٹی پٹنہ کے سکریٹری اور Bihar Phillatelic Sociey کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے ان کی خدمات قابل تعریف ہیں۔
ادبی صحافت اور اخبار نویسی سے بھی ان کی طویل وابستگی رہی ہے۔ وہ ماہنامہ صبح نو (پٹنہ ) المجیب ( پھلواری شریف)اور مسرت ( بچوں کا ماہنامہ) پندرہ روزہ’’ الناصر‘‘مگدھ پنچ ( پٹنہ) بخشیات ( کلکتہ) ہفتہ وار سرفراز (لکھنو)آدرش( گیا) مورچہ ( گیا) اور نظارہ ( لکھنو)کی مجلس ادارت یا مجلس مشاورت میں شامل رہے ہیں۔ روز نامہ صدائے عام اور ساتھی( پٹنہ)آبشار ( کلکتہ) قومی جنگ ( رام پور) اور الجمعیۃ ( دہلی) میں نامہ نگار کی حیثیت سے کام کیا ہے۔ اور انگریزی اردو ہندی کے کم و بیش ایک درجن یاد گاری مجلوں یا سووینر کے مرتبین میں ان کا نام شریک رہا ہے۔
اسماعیل حسنین نقوی کا بنیادی اور اہم کام اردو میں معیاری درسی کتابوں کی تیاری اور اشاعت سے تعلق رکھتا ہے۔ اردو، فاریس اور عربی زبانوں کے علاوہ فزکس، کمسٹری اور ریاضی ، تاریخ، جغرافیہ ، علم معاشیات اور امور خانہ داری سے متعلق درجہ اول تا دہم کی جو معیاری درسی کتابیں ان کی نگرانی میں تیار ہو کر دیدہ زیب شکل میں منظر عام پر آئیں ان کی تعداد چھ درجن سے زیادہ ہے۔ بہار میں اردو میڈیم کے طلباء کے لئے یہ کتابیں بے حد معاون رہی ہیں۔ اور اپنے اس قابل تعریف کام کے لئے وہ توصیفی اسناد سے بھی نوازے گئے ہیں۔
(بشکریہ: بہار کی بہار عظیم آباد بیسویں صدی میں ،تحریر :اعجاز علی ارشد،ناشر: خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری، پٹنہ)
***************************