Kahkashan Anjum
کہکشاں انجم
نام مہہ جبیں خانم، والد کانام عبدالصمد ، تاریخ ولادت ۱۹۴۵ء کے قریب ڈمرائوں بہار ، میں ہوئی تعلیم میٹرک پہلا افسانہ نیا سنسار، حیدرآباد کے ایک رسالہ میں پندرہ اگست کے عنوان سے اگست ۱۹۵۹ء میں شائع ہوا اب تک تیس بتیس کہانیاںشائع ہوچکی ہیں کہکشاں انجم کو گھریلو ذمے داریوں کی وجہ سے لکھنے کا موقع کم ملتا ہے مگر پھر بھی لکھتی جارہی ہیں ان کے کم لکھنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ وہ اپنے فوجی شوہر کے ساتھ کبھی اس شہر کبھی اس شہر کا چکر لگاتی رہتی ہیں اب رہی بات کہ جوکچھ لکھتی ہیں بہت سوچ سمجھ کر اور دیکھ بھال کر لکھتی ہیں ان کے یہاں بنائوٹی باتیں ی ا سنہرے خواب نہیں ہوتے بلکہ جو کچھ ہوتا ہے سچائی اور حقیقت ہوتی ہے۔وہ اکثر سماج اور رواج کے غلط نظریات اور روایتوں کے زبردستی بنائے اندھیروں کی صحت مند راہ بنانے کیلئے لکھتی ہیں خاص کر سرتاج اور کنزکے روایتی نظریہ کو بدل کر شریک حیات کو شریک زندگی ہی دیکھنا اور دکھاناچاہتی ہیں ا س لحاظ سے خواتین افسانہ نگاروں میں ان کی حقیقت منفرد ہے طرزاظہار اس لئے اچھا ہوتا ہے کہ عورتوں کی گھریلوزبان بھی استعمال کرتی ہیں، انتظار کے قیدی، یادو ں کے چراغ ، وغیرہ ان کی منتخب کہانیاں ہیں۔
’’بشکریہ بہار میں اردو افسانہ نگاری ابتدا تاحال مضمون نگار ڈاکٹر قیام نیردربھنگہ‘‘’’مطبع دوئم ۱۹۹۶ء‘‘
++++
|