donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Nezamuddin Nezam
Poet
--: Biography of Nezamuddin Nezam :--

 

 نظام الدین نظام 
 
 
 محمد نظام الدین نام اور نظام تخلص ہے۔ والد کا نام محمد زین العابدین ہے۔ سمری بختیار پور ضلع سہرسہ کے موضع مدھوبن میں یکم جنوری ۱۹۳۷ء کو پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم علاقے کے مدرسے میں حاصل کرنے کے بعد اسلامیہ ہائی اسکول سے ۱۹۵۴ء میں میٹرک پاس کیا۔ سہرسہ کالج میں داخل لیا مگر تعلیم مکمل ہونے سے قبل ہی ۱۹۵۷ء میں محکمہ ریلوے میں ملازمت مل گئی جہاں ۳۸ سال تک مختلف عہدوں پر کام کرنے کے بعد ۱۹۹۵ء میں دانا پور ڈویزن سے ریٹائر ہو ئے۔ گذشتہ بیس برسو ں سے غوثور منزل، نیوعظیم آباد کالونی پٹنہ میں بیگم کے ساتھ مقیم ہیں۔اور گذرے ہوئے روز و شب کا حساب یا احتساب کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔بیٹی ڈاکٹر شگفتہ نظام کے نام سے شاعری بھی کرتی ہیں۔ اور افسانہ نگاری بھی ۔ دو بیٹے کاشف جواد اور سلمان جو انجینئر ہیں باہر رہتے ہیں۔
 
 نظام الدین کو طالب علمی کے دور سے ہی شعر و ادب سے لگائو رہا ہے۔ ۱۹۵۳ء میں جب وہ دسویں جماعت کے طالب علم تھے انہوں نے پہلی غزل کہی جس کا مطلع تھا۔
 
 بلبل ہے نغمہ سنج مگر آشیاں سے دور
 فصلِ بہار آئی مگر گلستاں سے دور
 
اس کے بعد سے شعر گوئی کا سلسلہ جاری رہا۔ ریاست بہار اور بیرون ریاست کے مشاعروں میں معروف شعرائے کرام مثلاً بیدل لکھنوی، خمار بارہ بنکوی، کیف بھوپالی، بیکل اتساہی، ملک زادہ منظور احمد، بہزاد فاطمی، کلیم عاجز، رمزعظیم آبادی ، سلطان اختر اور شمیم فاروقی وغیرہ کے ساتھ شرکت کا موقع ملا۔ اب تک تقریباً ڈیڑھ سو غزلیں کہہ چکے ہیں مگر ان کی اشاعت سے بے نیاز ہیں۔نظمیں بھی اچھی خاصی تعداد میں اشاعت کی منتظر ہیں۔ البتہ ریل کے سفر میں پیش آنے والے تجربات پر مبنی ان کی کتاب’’ ریل کا سفر‘‘ کے نام سے بی بی سی لندن کے زیر اہتمام جناب رضا علی عابدی نے شائع کی ہے جس میں نظام کی غزل بھی شریک اشاعت ہے۔
 
ایک ذاتی گفتگو کے دوران انہوں نے مولانا قاری طیب صاحب دیو بند، مولانا حسین مدنیؒ ، مولانا منت اللہ رحمانی ( مونگیر) اور مولانا محمد قاسم سمری بختیار پور سے اپنی عقیدت اور محبت کا اظہارکیاہے۔ اپنا بہترین دوست شفیع مشہدی کو قرار دیتے ہوئے انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ شکار شاعری اور مطالعہ ان کے پسندیدہ مشغلے ہیں۔ نمونہ کلام کے طور پر ایک غزل کے تین اشعار درج ہیں۔
 
 حفاظت سے مری تصویر کو البم میں تم رکھنا
 زمانہ تم سے پوچھے گا بتائو کس کا چہرا ہے
سمندر ناپنے والو کبھی اس جھیل تک آئو
سنا ہے اس میںپانی تو سمندر سے بھی گہرا ہے
کسی بھی پھول کے چہرے پہ شادابی نہیں ملتی
مگر کچھ لوگ کہتے ہیں موسم تو سہانا ہے
 
(بشکریہ: بہار کی بہار عظیم آباد بیسویں صدی میں ،تحریر :اعجاز علی ارشد،ناشر: خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری، پٹنہ)
 
********************
 
 
You are Visitor Number : 1518