قیس شیخ پوری
۱۹۴۰ء
۱۹۴۰ء کے آس پاس کے بہت سے قابل لحاظ رسائل میں ان کے افسانے ملتے ہیں وہ ہمیشہ اپنے افسانوں ۱۹۴۰ء میں طبقاتی کشمکش کی نمائندگی کرتے ہیں انہیں مکمل ترقی پسند تو نہیں کہا جا سکتا لیکن ان کے افسانوں میں ترقی پسندی کی جھلک ضرور ملتی ہے ان کے افسانوں کی سب سے بڑی خوبی یہ کہی جاسکتی ہے کہ انہوں نے اپنے افسانوں میں مناظر قدرت کی دلکشی کو بہت اچھے انداز سے پیش کیا ہے۔
’’بشکریہ بہار میں اردو افسانہ نگاری ابتدا تاحال مضمون نگار ڈاکٹر قیام نیردربھنگہ‘‘’’مطبع دوئم ۱۹۹۶ء‘‘
++++
|