donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Qaus Siddiqui
Poet
--: Biography of Qaus Siddiqui :--

 

* Name

:

Ashfaque Ahmad Chishty

* Father's Name

:

Asrar Ahmad Chishty

* Date of Birth

:

7th Feburary, 1946

* Home town

:

Samasti pur

* At Present

:

Mohalla Mahtawana, Phulwari Sharif, Patna.

* Working

:

Artist

 
 
 قوس صدیقی 
 
اشفاق احمد چشتی ( قلمی نام قوس صدیقی)ابن اسرار احمد ۱۷؍ فروری ۱۹۴۶ء کو رام پور بکھری ضلع مظفر پور میں پیدا ہوئے۔ پرورش و پرداخت اپنی دادیہال واقع گوہرہ نوادہ سمستی پور میں ہوئی۔ ۱۹۶۸ء سے پھلواری شریف( پٹنہ) میں قیام  پذیر ہیں۔ شاعری مضمون نویسی اور کمر شیل آرٹ روزی روٹی کے لئے اور علمی و ادبی محفلوں کو روحانی غذا کے لئے ضروری سمجھتے ہیں۔ مختلف ادبی اور سماجی اداروں سے وابستہ ہیں جن میں سے خاص طور پر دانش مرکز ( رجسٹرڈ) کے تحت پابندی کے ساتھ ادبی و شعری نشستیں منعقد ہوتی ہیں۔
 
قوس صدیقی کے دادا عبد الحئی مختار سمستی پور کورٹ سے وابستہ تھے، قانون اور عدالت سے زیادہ ان کی دلچسپی فارسی اور اردو ادب سے تھی۔ اپنے عہدمیں ان کا شمار سمستی پور کی فعال اور معزز شخصیتوں میں ہوتا تھا۔ اور علمی و ادبی تحریکوںمیں انکی شرکت ناگزیر سمجھی جاتی تھی۔ قوس کی تعلیم  و تربیت ان ہی کے زیر سایہ ہوئی۔ چوں کہ ان کے والد کا جوانی میں ہی انتقال ہو گیا تھا۔ جب دادا بھی دنیا سے گذر گئے تو قوس کو عصری تعلیم نامکمل چھوڑ دینی پڑی۔ اس وقت تک وہ ادیب کامل (علی گڑھ  پاس کرنے کے بعد ایل ایل بی کر رہے تھے۔ بہر حال علم و ادب کا ذوق و شعور انہیں ایک حد تک ورثے میں ملا تھا جس کو پھلواری شریف کے علمی ماحول نے جلا بخشی اور قوس ایک معتبرادبی شخصیت کی شکل میں ابھرے۔
 قوس اب تک م و بیش تین سو غزلیں کہہ چکے ہیں ابتداء میں کچھ نظمیں بھی لکھی تھیں مگر ان کی اشاعت ضروری نہیں سمجھی۔ ان کا ایک شعری مجموعہ ’’ لفظاب‘‘ ۲۰۰۶ء میں منظر عام پر آچکا ہے۔ دوسری شعری مجموعہ’’ چہرہ آئینے ‘‘ زیر طبع اور مجموعہ مضمون زیر ترتیب ہے۔ ان کی غزلوں میں احساس کی تازگی اور اسلوبیاتی تجربوں کی حدت قابل توجہ ہے۔ جس کے سبب وہ نئی لسانی تشکیلات کے نمائندہ شاعروں میں شمار ہوتے رہے۔ ان کی غزلوں کے منتخب اشعار درج ذیل ہیں۔
 
 وہ کیسا عکس ہے جو عمر بھر حیرت میں رکھتا ہے
 کہ ظرفِ آئینہ کو دیدہ ور حیرت میں رکھتا ہے
کسی نا دیدہ عالم کی طرف پل میں نکل پڑنا
 زمانے بھر کو یہ میرا سفر حیرت میں رکھتا ہے
 بہت ہی دیدنی اک حادثہ ہے قوس کا ہونا
 شراروں میں غزل جینا مگر حیرت میں رکھتا ہے
 ٭٭٭
بولتے روز و شب بیاں خاموش 
 پڑھ خطوط رواں دواں خاموش
رنگ لائی تری فغاں خاموش
 سن! نئی صبح کی اذاں خاموش
 کہہ رہا ہوں میں داستاں خاموش
 زندگی! شہر بے کراں خاموش
 اپنے ہونے کا غم ملا ہے قوس
 رکھ نہ پائوں گائوں میں زباں خاموش
 
(بشکریہ: بہار کی بہار عظیم آباد بیسویں صدی میں ،تحریر :اعجاز علی ارشد،ناشر: خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری، پٹنہ)
 
*************

 

 
You are Visitor Number : 2184