donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Shaheen Mohsin
Journalist
--: Biography of Shaheen Mohsin :--

 

 شاہین محسن 

Name: Asim bin Mohsin
Pen Name:- Shaheen Mohsin
Father's Name:- Syed Mohsin Ali
Date of Birth:- 14, April 1944
Place of Birth::- Ara, Bihar
Date of Death:- 30, December 2007
Place of Lying: Karim Ganja Qabristan
اصل نام : عاصم بن محسن
ولدیت : سید محسن علی
تاریخ پیدائش : ۱۴ اپریل ۱۹۴۴
جائے پیدائش : آرہ (بہار)
وفات : ۳۰دسمبر ۲۰۰۷
مدفن : کریم گنج قبرستان،گیا
شاہین محسن بہار کے ان صحافیوں میں ہیں، جنہوں نے اپنی پوری زندگی صحافتی خدمات کے لئے وقت کر دیا اور صلہ میں نیک نامی کے سوا کچھ نہ ملا۔ پوری پوری رات جاگ کر اخبار کے تزئین و ترتیب میں لگے رہتے ۔ ان کے اندر زبردست تنظیمی وصحافتی صلاحتیں تھیں۔ اخبار کی رپورٹنگ میں انہیں خاص مہارت حاصل تھی۔
شاہین محسن نے۱۹۵۷میں گیا کے ضلع اسکول سے میٹرک پاس کیا تھا۔ بعد میں وہ بمبئی چلے گئے۔ اور وہیں سے گریجوئیشن کیا۔ اس کے بعد انہوں نے صحافتی میدان میں قدم رکھا۔ اس کا آغاز بمبئی کے مشہور اردو روزنامہ ’’ہندوستان‘‘ سے ہوا۔ پھر بمبئی سے ہی شائع ہونے والا ماہنامہ ’’ پیغام‘‘ کی ادارت سنبھالی۔ اس کے بعدوہ دہلی آ گئے اورجمنا داس اختر جیسے معروف صحافی کی ادارت میں نکلنے والا روزنامہ ’’سویرا‘‘ سے منسلک ہو گئے اور نیوز ایڈیٹر کی حیثیت سے اپنی صحافتی صلاحیتوں کا اعتراف کرایا، اس اخبار سے ۱۹۶۳سے ۱۹۶۷تک وہ وابستہ رہے، اس اخبار کے ساتھ ساتھ دہلی ہی کے روزنامہ ’’الجمعیتہ‘‘ کے ایوننگ ایڈیشن میں بھی نیوز ایڈیٹر کی حیثیت سے کام کرتے ہوئے اپنی نمایاں پہچان بنانے میں کامیاب رہے۔ کچھ عرصہ تک وہ رامپور کے روزنامہ ’’قومی جنگ‘‘ جسے ہاشم رضاعابدی نکالتے تھے۔ اس میں بھی شامل رہے۔
لیکن اردو اخبار و رسائل میں کام کرنے والا صحافی کتنی ہی بڑی صلاحیتوں کا مالک ہو، معاشی طور پر خوشحال ہونا تو دور خود کفیل بھی نہیں ہو سکتا۔ یہی وجہ تھی کہ جب ان کے والد کو جو بلڈنگ کنسٹرکشن میں ٹھیکہ دار تھے۔ انہیں مگدھ یونیورسٹی میں کئی بلڈنگ کی تعمیر کا کام ملا تو وہ والد کی مدد کرنے گیا آ گئے۔ کچھ عرصہ تک بلڈنگ کی تعمیر کے کام کا دیکھ ریکھ کیا، لیکن شاہین محسن کے اندر کا صحافی تذبذب کا شکار تھا، ٹھیکہ داری کو اپنا نے میں بلاشبہہ دولت کمانے کے مواقع تھے، لیکن شاہین محسن اپنے تجربات و مشاہدات اور فکر و فن کے اظہار رائے کے ساتھ قوم و ملت کی تعمیر و ترقی کے لئے بے چین تھے، لہٰذا ۲۷؍ اکتوبر ۱۹۶۸سے انہوں نے پہلی بار گیا سے روزنامہ اخبار ’’اردو اکسپریس‘‘ کی اشاعت شروع کی، مالی دشواریوں اور و سائل کی کمی کے باوجود ہمت، حوصلہ اور جذبہ کے تحت کئی سال تک نکلاتے رہے اور مگدھ کے علاقے کا یہ مقبول اخبار بن کر سامنے آیا۔ لیکن ۱۲ پیسے میں بکنے والے اس اخبار کی اقتصادی حالت دن بہ دن خراب ہوتی گئی اور آخر کار ایک دن اس نے دم توڑ دیا لیکن جوانمردی حوصلہ اور جرأت کی ایک مثال چھوڑ دیا، اس اخبار کو تکنیکی طور پر جوا نہوں نے نیا انداز دیا، اسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد شاہین محسن پٹنہ آ گئے اور ’’قومی آواز‘‘ کے جب پٹنہ سے نکلنے کا اعلان ہوا، تو یہ بھی کئی امیدواروں کے ساتھ ایک امیدوار کے طور پر انٹرویو میں شامل ہوئے، اور ان کی صلاحیت اور لیاقت کو دیکھتے ہوئے ’’قومی آواز‘‘ گروپ کے انچارج نے انہیں پٹنہ ایڈیشن کا ایڈیٹر انچارج بنا دیا۔ ’’قومی آواز‘‘ کی اپنی ایک الگ شناخت اور شاہین محسن کی ادارت نے پورے بہار میں’’قومی آواز‘‘ کو مقبول بنا دیا ۔تقریباً پانچ سال تک وہ اس اخبار سے منسلک رہے اور بہار کی اردو صحافت کو معیار اور وقار بڑھانے کی ترغیب دی، لیکن پانچ سال بعد ہی گروپ کی آپسی رسہ کشی نے آخر کار انہیں مستعفی ہونے پر مجبور کر دیا، لیکن شاہین محسن خاموش کہاں بیٹھنے والے تھے، ولی رحمانی (ایم۔ ایل۔ سی) کی ایماء پر شاہین محسن کی ادارت میں ۲۶فروری ۱۹۸۵سے ایک بے حد شاندار اور معیاری روزنامہ’’ ایثار‘‘ کا اجراء ہو۔ یہ بہار کا پہلا روزنامہ تھا، جو آفسیٹ پر شائع ہو تا تھا۔ اس اخبار کی وجہ کر پٹنہ سے نکلنے والے دیگر روزناموں کے مالکان کی نیند اُڑ گئی اور انہیں بھی مقابل میں آنے کے لئے آفسیٹ کا سہارا لینا پڑا۔ لیکن آپسی چپقلش کی بناء پر آخر کار ۸اپریل ۱۹۸۷سے اس اخبار کو بند کر دینا پڑا۔ اس کے بعد شاہین محسن در پر دہ پٹنہ کے کئی اخباروں میں کام کرتے رہے ، بعد میں ۱۰ مئی ۱۹۸۷سے بنارس سے شائع ہونے والے اردو روزنامہ ’’ آواز ملک‘‘ میں مینجنگ ایڈیٹر کی حیثیت سے اس اخبار کو ایک نئے انداز سے نکلانے لگے اور آخر وقت تک اسی اخبار سے منسلک رہے۔ بے وقت موت نے بہار کے ایک اچھے اور ذہین صحافی سے بہار کو محروم کر دیا۔
(بشکریہ ڈاکٹر سید احمد قادری، گیا)

 

 
You are Visitor Number : 1594