donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Shahid Ramnagri
Journalist
--: Biography of Shahid Ramnagri :--

 

 شاہد رام نگری  

Name: Md.Serajuddin Ansari
Pen Name:- Shahid Ramnagri
Father's Name:- Hafiz Abu Mohammad Imamuddin Ramnagri
Date of Birth:- 1927
Place of Birth::- Ramnagar(Banaras)
Date of Death:- 30, October, 1991
Place of Lying: Patna
 
اصل نام : محمد سراج الدین انصاری
ولدیت : حافظ ابو محمد امام الدین رام نگری
تاریخ پیدائش : ۱۹۲۷
جائے پیدائش : رام نگ(بنارس)
تاریخ وفات : ۳۰ اکتوبر ۱۹۹۱
مدفن : (پٹنہ)
شاہد رام نگری کی پوری زندگی مفلوک الحالی اور غربت میں گزری لیکن انہوں نے اردو صحافت کو اپنی خدا داد صلاحیتوں سے مالا مال کیا۔ اتنا قیمتی سرمایہ وہ چھوڑ گئے ہیں کہ انہیں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ سانولی رنگت دبلا پتلا جسم چہرہ پر خشخشی داڑھی اور خلوص و محبت کے پیکر شاہد رام نگری ہمیشہ معمولی کرتا پائجامہ میںملبوس نظر آتے۔ چہرہ پر ہمیشہ سنجیدگی اور متانت کا پر تو ہوتا۔ دیکھنے پر ایسا لگتا جیسے یہ شخص ہروقت کسی سوچ میں ڈوبا ہوا ہے۔ اردو صحافت کو انہوں نے پیشہ سے زیادہ ایک مشن کے طور پر قبول کیا تھا، گرچہ ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے لئے انہوں نے آخر دم تک صحافت کا ہی سہارا لیا۔
الکلام (ہفتہ وار، پٹنہ)، امروز ہند (ہفتہ وار، پٹنہ)، البلاغ (ہفتہ وار، پٹنہ) نقیب (پٹنہ) ایثار (روز نامہ ، پٹنہ) سنگم (روزنامہ، پٹنہ) ساتھی (روز نامہ، پٹنہ) مومن دنیا (پٹنہ) اور قومی تنظم (روزنامہ پٹنہ) جیسے اخبارات سے منسلک رہ کر شاہد رام نگری نے اپنی بے پناہ صحافتی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ شاہد رام نگری کی خصوصیت یہ تھی کہ ان کی نگاہ سیاسی، سماجی، تعلیمی، معاشی، لسانی اور مذہبی مسائل پر بڑی گہری تھی اور اپنے بے لاگ اداریوں، تبصروں اور دیگر مضامین کی وجہ کر وہ کافی مقبول تھے۔ صحافتی طور پر ان کا زبر دست استحصال بھی ہوا ہے۔ کئی اخبارات سے منسلک رہنے اور بے لاگ اور بے باک اداریوں کے لکھنے کے باوجود ان کا نام نہیں دیا جانا، میرے خیال میں یہ صحافتی استحصال ہی ہے۔ لا لو پرساد کی حکومت میں غلام سرور (اسپیکر، ودھان سبھا) کی کوششوں سے انہیں مدرسہ ایجو کیشن بورڈ کا چیئر مین بنا گیا تھا اور نوٹی فیکیشن کے دوسرے ہی دن وہ دنیا سے رخصت ہوگئے، اللہ انہیں پاک دامن ہی رکھنا چاہتا تھا۔
شاہد رام نگری نے اپنی پوری زندگی صحافت کے لئے وقف کر دیا تھا، اور اس دوران انہوں نے جتنے اعلیٰ اور معیاری ادارئے، تبصرے اور مضامین لکھے ہیں وہ سب کے سب اس لائق ہیں کہ انہیں یکجا کر کے کتابی شکل میں شائع کیا جا ئے، اس سے بہار کی اردو صحافت کی نہ صرف سمت و رفتار کا اندازہ ہوگا، بلکہ ملک کے بدلتے سیاسی، سماجی، معاشرتی، اقتصادی، لسانی، دینی حالات کی ایک مستند تاریخ بھی مرتب ہو سکتی ہے۔
افسوس کہ ایسے باصلاحیت اور بے باک صحافی کی قدر نہیں کی گئی!!
(بشکریہ ڈاکٹر سید احمد قادری، گیا)
 
You are Visitor Number : 1977