donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Sultan Ahmad
Journalist
--: Biography of Sultan Ahmad :--

 

  سلطان احمد  

Name: Syed Shah Sultan Ahmad
Pen Name:- Sultan Ahmad
Father's Name:-
Date of Birth:- 1900
Place of Birth::- Sahasram,Bihar
Date of Death:- 7 June 1983
Place of Lying: Patna
 
اصل نام : سید شاہ سلطان احمد
ولدیت :
تاریخ پیدائش : ۱۹۰۰ (اندارا)
جائے پیدائش : سہسرام (بہار)
وفات : ۷ جون ۱۹۸۳
مدفن : پٹنہ
سلطان احمد نے بہار کی اردو صحافت کا جو معیار اور وقار قائم کیا تھا۔ وہ تاریخ کاحصہ ہے۔ سلطان احمد کی صحافت اس دور کی صحافت ہے جو دور پورے ملک کے لئے نہ صرف اہم تھی، بلکہ ایتاروقر بانیوں سے لبریز تھی۔ وہ جوش اور جنون اور وہ حوصلہ و جذبہ آج بھی قدر و منزلت کے ساتھ دیکھا جاتا ہے اس لئے کہ پھر ایسا دیکھنے کو نہیں ملا۔
سلطان احمد نہایت قدیم اور تاریخی شہر سہسرام میں پیدا ہوئے۔ اس شہر میں واقع روضہ شیر شاہ، ہمیشہ یہ یہاں کے بچوں اور نو جوانوں کو ہمت، حوصلہ، جرأت بے باکی اور بے خوفی کی یاد دلاتا رہتا ہے۔ سلطان احمد کا بچپن اسی شہر میں گزرا۔ ابتدائی تعلیم بھی انہوں نے اسی شہر میں پائی اور شیر شاہ سوری کے بلند حوصلے سے وہ بھی یقینا متاثر ہوئے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ دور جوانی میں جب وہ پٹنہ پہنچے، اس وقت پورا ملک حب الوطنی کے احساسات و جذبات سے سر شار تھا۔ سلطان احمد نے بھی اپنے ہاتھوں میں قلم نما شمشیر تھام لیا اور پوری جو انمردی کے ساتھ انگریزوں کے خلاف بنرد آزما ہو گئے۔ ۱۹۱۲سے ’’اتحاد‘‘ جو کہ سہ روزہ کی شکل میں بہار شریف سے جاری ہوا تھا۔ بعد میں وہ پٹنہ منتقل ہو گیا۔ شیخ محمد نور نے اسے جاری کیا تھا۔ اس اخبار سے کئی ایسے مدیر حضرات منسلک ہوئے، جنہوں نے اپنی ہنر مندوں، صلاحیتوں اور جذبوں سے اس اخبار کو تاریخ ساز بنا دیا تھا۔ بقول عبد المغنی—
‘‘ لیکن ’’اتحاد‘‘ کے آخری مدیر جناب سلطان احمد صاحب اتنے طویل عرصے تک اور اس ذہنی و عملی یک سوئی اور جاں فشانی کے ساتھ اخبار سے وابستہ رہے کہ بالآخر وہی اس کے  مالک ہو گئے اور ان کے چہیتے نے ان ہی کی  گود میں زندگی کا آخری سانس لیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سلطان صاحب ’’اتحاد‘‘ کے سب سے اہل، کار گزار اور نامور مدیر ہوئے اور ان کا ہی زمانہ ادارت اخبار کا عہد زریں کہا جا سکتا ہے‘‘ (مقالات سلطان احمد عبد الخالق صفحہ ۱) ۔
سلطان احمد نے اپنی جرأت مندانہ تحریروں سے جنگ آزادی کے مشکل بھرے دور میں ملک و ملت کی جو خدمات انجام دی ہے۔ انہیں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ سلطان احمد کا اسلوب اور انداز تخاطب، سیاست اور صحافت کے امیر کارواں مولانا ابو الکلام آزاد سے کافی قریب تھا۔ ایسی سشتہ اور دلپزیر تحریر کہ پڑھنے والے پر جا دوئی اثر ہوتا۔ صحافت کو عبادت اور ریاصت تصور کرنے والے سلطان احمد نے ملک و ملت کی تعمیر کے لئے ازدو جی زندگی کو بھی  ترجیح نہیں دی اور عمر کے آخری ایام تک صحافت کو ہی اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا۔ صحافت سلطان احمد کے لئے کس قدر اہمیت رکھتی تھی۔ اس کا اندازہ اس اقتباس سے لگایا جا سکتا ہے، جو ان کی مشہور تصنیف ’’میری ماں‘‘ کا حصہ ہے۔ وہ لکھتے ہیں۔
’’ہم عنفوان شباب سے منزل شیخ تک بس ایک ہی دائرہ صحافت میں گھومتے رہے۔ اس گردش لیل و نہاد میں جو انی کب آئی، اس کی بھی خبر نہ ہوئی۔ اہلی اور منزلی زندگی کی بہتری پکاریں اور للکاریں سنائی دیں، مگر ہمیں ادھر الٹ کر دیکھنے کی مہلت نہ ملی۔ یہاں خود اپنے ذوق و شوق کا یہ عالم رہاکہ پر نئے پر چہ کی اشاعت پر جب اطمینان کی سانس لیتا اور ورق الٹ کر مضامین اور ان کی سر خیوں کو دیکھتا تو اتنا مسرور اور شاد کام نظر آتا جتنا کوئی نوعروس  کی رونمائی سے پھولوں نہیں سماتا۔ اسی ایک جذبہ خدمت میں اتنا سرشار تھا اور صحافت کی ایسی دھن لگی تھی کہ دوسری لذتوں اور شاد کامیوں کی طرف مخاطب بھی نہ ہوا‘‘۔
(مقالات سلطان احمد عبد الخالق صفحہ ۱۱)
صحافت سے اسی سر شاری، شاد کامی، ذوق و شوق اور جنون کا ہی یہ نتیجہ تھا کہ سلطان احمد کی سیاسی بصیرت اور صحافتی    دور اندیشی کے معترف مولانا ابو الکلام آزاد اور پنڈت جواہر لال نہرو بھی تھے۔ ۱۹۳۵میں سلطان احمد نے ’’اتحاد‘‘ کی ادارت سنبھالی۔ شفیع دائودی جیسے سرکر دہ سیاست داں اور صحافی کے تعاون سے سلطان احمد نے اسے سہ روزہ کر دیا اور ۱۹۵۱تک جاری رکھا۔
(بشکریہ ڈاکٹر سید احمد قادری، گیا)
 
You are Visitor Number : 1511