donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Zeya Azimabadi
Poet
--: Biography of Zeya Azimabadi :--

 

 

 ضیاء عظیم آبادی 
 
 
 ڈاکٹر سید مظفر عالم ضیا(تخلص ضیا) ولد ڈاکٹر سید ظفر عالم پٹنہ ضلع کے ایک موضع سائیں میں جسے راسخ کی جائے پیدائش ہونے کا بھی شرف حاصل ہے۔ ۲ جنوری ۱۹۳۶ء کو پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم وہیں حاصل کی اور سائیں مڈل اسکول سے مڈل بورڈ کا امتحان پاس کرنے کے بعد ۱۹۴۶ء کے ہنگامہ خیز سال میں فرقہ وارانہ صورت حال بے حد خراب ہونے لگی تو والدین کے ساتھ نقل مکانی کرکے پٹنہ میں مقیم ہو گئے۔ والد میڈیکل افسر تھے اس لئے ضیاء نے میٹرک پاس کرنے کے بعد پہلے سائنس اور پھر تکنیکی تعلیم کی طرف رخ کیا۔ B.V.Sc & A.H کرنے کے بعد ویٹنری ڈاکٹر بنے اور ۱۹۹۴ء میں ملازمت سے سبکدوش ہو کر شعر و ادب کی خدمت میں مصروف ہیں۔
 
ان کے افسانوں میں جنسی موضوعات ملتے ہیں انہوں نے جنسی موضوعات پر لکھا ان کے افسانوں کا ایک مجموعہ ۱۹۴۶ء میں، صبح وشام ، کے نام سے لاہور سے شائع ہو اتھا ۱۹۴۴سے افسانے لکھنے لگے تھے پہلے کلکتہ اور بعد میں لکھنؤ میں سکونت اختیار کرلی تھی۔ اس لئے لوگوں نے انہیں اچھی طرح نہیں جانا ہسٹریا کے دورے اوگرکھوٹی دوانی اچھی کہانیاں ہیں۔
 
 
 ضیاء ایک کھاتے پیتے خوشحال گھرانے کے فرد تھے۔ جہاں شعر و ادب کا کچھ نہ کچھ تذکرہ رہتا تھا۔ ابتداء سے ہی انہیں علامہ اقبال اور حفیظ جالندھری کی نظمیں پڑھنے کا شوق تھا جس سے  شاعری کا ذوق پیدا ہوا۔ کالج کی ادبی محفل’’ بزم ادب‘‘ کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی ادبی محفلوں اور کل ہند مشاعروں نے اس ذوق کی آبیاری میں اہم رول ادا کیا اور وہ کالج کی طالب علمی کے پہلے ہی سال یعنی ۱۹۵۱ء سے شعر گوئی کی طرف مائل ہو گئے۔ اس سلسلے میں ان کے نانا جان مولوی سید اقبال حسین مدرس ، مدرسہ شمس الہدیٰ پٹنہ اور خالہ زاد بھائی ضیاء الحسن رضوی کی حوصلہ افزائی بھی مدد گار ثابت ہوئی۔ ایک عرصے تک غزلوں کی اشاعت سے بے نیاز رہے مگر گیا میں پوسٹنگ کے دوران ان کے خالہ زاد بھایئی ڈاکٹر سید ابوالفیض فیض اور پروفیسر طیب ابدالی گوشہ گمنامی سے باہر لے آئے اور شاعری ایک خاص  راستے پہ چل نکلی۔ زبان و ادب، پٹنہ سہیل گیا، ہماری زبان ، پاسبان،( چنڈی گڑھ) تعمیر ہریانہ، گلبن روشن ادب ( دہلی) پرواز ادب، پالیکا سماچار، مورچہ ( گیا) مریخ( پٹنہ) اور خوشبو (رانچی) وغیرہ میں ان کا کلام شائع ہونے لگا۔ بچوں کے لئے لکھی گئی کچھ تخلیقات ’’ نور، بتول ، الحسنات اور پیام تعلیم وغیرہ میں چھپیں اور مزاحیہ کلام شگوفہ ( حیدر آباد) میں شائع ہوا۔ آل انڈیا ریڈیو پٹنہ اور آکاشوانی گوالیار سے غزلیں نشر ہوئیں جن میں سے بعض کو ریڈیو کے رسالہ’’ آواز ‘‘ میں جگہ ملی۔ بزم راہی گیا کی جانب سے 199 ء میں اردو زبان و ادب کی مجموعی خدمات کے اعتراف میں انہیں ’’ کشتہ گیاوی ایوارڈ‘‘ دیا گیا۔۱۹۹۰ء میں ان کا ایک شعری مجموعہ’’ کسک‘‘ بہار اردو اکادمی کے جزوی مالی تعاون سے شائع ہوا جس میں غزلیں، نظمیں اور قطعات شریک اشاعت ہیں۔ دو اور شعری مجموعے بہ نام بوندیں لہو کی‘‘ اور ’’ کرچیاں یادوں کی‘‘ زیر اشاعت ہونے کی اطلاع ہے۔ ضیا پابندی سے طرحی مشاعروں میں شریک ہوتے ہیں اور اپنی نعت پاک یا غزل پیش کرتے ہیں۔
 
 ضیاء کا مشرب صلح کل اور انسانی ہمدردی سے عبارت ہے۔ یہ جذبے ان کی شاعری میں بھی نمایاں ہیں۔ اشعار میں پختگی اور روانی کی کمی نہیں۔ اور ذہن روایتی قدروں سے وابستگی کے باوجود نئے تجربات و مشاہدات کی پیش کش سے گریزاں ہے۔ نمونہ کلام کے طور پر یہ اشعار ملاحظہ ہوں۔
 
 دل میں سرکار کی الفت کی ضیاء رکھتے ہیں
 کتنے خوش بخت ہیں جینے کی ادا رکھتے ہیں
 کس سے فریاد کریں کون سنے گا، مولا!
ہم نوا اپنا کہاں تیرے سوا رکھتے ہیں
 کشتی دل کو بھلا خوفش حوادث کیا ہو
 نا خدا اپنا جو محبوبِ خدا رکھتے ہیں
 جلوہ روضہ محبوب خدا کی حسرت
 آج ہم دل میں ضیاء حد سے سوا رکھتے ہیں
٭٭٭
امن کا خود کو جو کہتے ہیں پیمبر یارب
 آستینوں میں لئے پھرتے ہیں خنجر یارب
 ابرہہ اٹھا ہے پھر ظلم کی آندھی لے کر
 بھیج پھر کوئی ابابیل کا لشکر یارب
 کون حق پر ہے یہاں کون ہے باطل کا نقیب
 فرق کرنے کی فراست بھی عطا کر یارب
 جانے کس کرب سے گذرے ہیں گذرنے والے
 خوں بہ داماں ہیں سبھی راہ کے پتھر یارب
 قافلہ اپنا لٹا تھا وہ یہی موسم تھا
 سامنے آنکھوں کے ہے پھر وہی منظر یارب
٭٭٭
وقت کی تند ہوائوں سے نہ مرجھا جائے
 اک شجر پیار کا ایسا بھی لگایا جائے
٭٭
جو مثل شمع فروزا ںرہا سبھی کے لئے
 بھٹک رہا ہے وہی آج روشنی کے لئے
بشر بشر ہے ہر اساں لہو لہو منظر
 کہاں ہے جائے اماں آج آدمی کے لئے
 عداوتوں کے مزے خوب چکھ لئے ہم نے
 دلوں کو اب کریں ہموار آشتی کے لئے
 
(بشکریہ: بہار کی بہار عظیم آباد بیسویں صدی میں ،تحریر :اعجاز علی ارشد،ناشر: خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری، پٹنہ)
 
*********************
 
You are Visitor Number : 1592