عبید الرحمن ممتاز شاعر ہی نہیں فرشتہ صفت انسان بھی تھے
اردوسوسائٹی دیال سنگھ کالج کے زیراہتمام تعزیتی نشست میں مقررین کا اظہارخیال
نئی دہلی،12جنوری (پریس ریلیز)آج یہاں اردو سوسائٹی دیال سنگھ کالج کے زیر اہتمام ڈاکٹرمولابخش کی رہائش گاہ پر مشہورشاعر اورسائنس دان ڈاکٹر عبید الرحمن کے انتقال پر ملال پر ایک تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف ناقدین و شعرا اور ریسرچ اسکالرز نے شرکت کی۔اس موقع پرمولابخش نے کہا کہ بستر مرگ پراسپتال میں ہرملاقات میں انہوں نے اپنے گھر بار اور بال بچوں سے زیادہ زبان و ادب اور ثقافت کی فکر کرتے نظر آئے۔وہ باربار ایک اردو رسالہ جاری کرنے کی آرزو لیے اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔میں نے ایسا ادب کادیوانہ اوراپنی زبان کاشیدائی کم دیکھا ہے۔وہ فقط ممتاز شاعر ہی نہیں بلکہ فرشتہ صفت انسان بھی تھے۔کوثر مظہری نے اس موقع پر کہاکہ ہم نے ایک سچا دوست اور شاعر کو کھو دیا۔انہوں نے کہاکہ ان کی کمی کا احساس ہمیشہ رہے گا۔ مشتاق صدف نے کہا کہ عبید الرحمن نے یہ ثابت کیا کہ ایک اچھا انسان ایک اچھا ادیب بھی ہوتا ہے۔انہوں نے ان کے سرمایۂ سخن کو یکجاکرنے پر بھی زوردیا۔ساجد حسین نے کہا کہ عبید الرحمن کے چلے جانے کے بعد اب ان کی اچھائیاں روشنی دکھائیں گی۔ ابوظہیر ربانی نے کہا کہ عبید الرحمن کی شاعری کے مختلف گوشوں پرکام کرنے کی ضرورت ہے۔علاؤ الدین نے کہاکہ عبید الرحمن کا گھرانہ ایک علمی گھرانہ ہے،ان کے سائنسی مضامین کو از سر نو جمع کرنے کی ضرورت ہے۔عبیدالرحمن کے اب تک تین شعری مجموعے اور اردومیں سائنس کے موضوع پر دوکتابیں شائع ہوچکی ہیں۔حال ہی میں اردومیں سائنسی ادب کے حوالے سے اردو اکیڈمی سمینار پرمبنی ایک کتاب ان ہی کی مرتب کردہ شائع ہوئی ہے۔
اس موقع پرکئی ریسرچ اسکالروں نے بھی اپنی تعزیت کا اظہار کیا جن میں زینت رخسانہ، مسرت، نوشادمنظر،شاہداقبال کے نام قابل ذکر ہیں۔ اخیر میں اردو کے ممتاز نقاد وارث علوی اور معروف شاعر ظفر عدیم کے سانحۂ ارتحال پر بھی مقررین نے تعزیت کی، اورجملہ مرحومین کے اعزا واقربااوران کے پس ماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔
*********************
|