نیند
حلیم صابر، کلکتہ
کبھی پلکوں پر جگمگاتی ہے نیند
کبھی آنکھوں سے روٹھ جاتی ہے نیند
تھپک کر سلاتی ہیں جب امّی جان
مجھے لوریاں بھی سناتی ہے نیند
کراتی ہے مجھ کو زمانے کی سیر
سفر کے بھی سپنے دکھاتی ہے نیند
ہنسی آتی ہے منی کو نیند میں
حسیں شکل پر مسکراتی ہے نیند
جب آتا ہے گھر میں خوشی کا سماں
کہاں رت جگے میں پھر آتی ہے نیند
کبھی امتحاں کی جو رہتی ہے فکر
بڑی دیر سے رات آتی ہے نیند
اندھیرے میں آتی ہے یہ میرے پاس
مگر روشنی دے کے جاتی ہے نیند
……………………
|