donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Political Articles -->> Election in India 2014
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Hafeez Nomani
Title :
   Aur - Dono Musalman

 اور!...دونوں مسلمان ۔۔۔


حفیظ نعمانی

پارلیمنٹ کا الیکشن آخرکار آہی گیا اور ترکش میں رکھے ہوئے تیروں کا استعمال بھی شروع ہوگیا۔ سہارنپور سیٹ سے کانگریس نے قاضی رشید مسعود کے بھتیجے عمران مسعود کو ٹکٹ دیا تھا جو پہلے سماج وادی پارٹی میں تھے۔ اسی دورمیں انہوں نے کسی وقت سوپچا س لوگوں کے مجمع میں ایک ایسی تقریر کردی تھی جو میونسپل بورڈ کے الیکشن یا پنچایت کے الیکشن میں کی جاتی ہے اس میں انہوں نے مودی جی کے متعلق نہایت غیر سنجیدہ ،بازاری اور ناشائستہ الفاظ استعمال کئے تھے۔

بتایا جاتاہے کہ یہ بکواس 18؍ستمبر 2013کو کی تھی اس وقت سماج وادی پارٹی کے کسی ورکرنے اسے ٹیپ کرلیا تھا ۔ اب عمران کانگریس کے امیدواربن گئے تو انہوں نے اس ٹیپ کو یا توکسی ٹی وی چینل کو فروخت کردیا یا بی جے پی کے کسی لیڈر کو دے دیا ۔ہم نے تو جمعرات27؍مارچ کو انڈیا ٹی وی پر اسے پہلی بار سنا جسے یہ کہہ کرسنا یا اور دکھایاگیا کہ کانگریس کا امیدوار ایسی تقریرکررہا ہے؟۔اس وقت ان کا حلیہ ان کے کپڑے تقریر کی جگہ اورسننے والوں کا مختصر مجمع یہ سب ہی اشارہ کررہے تھے کہ بات آج کی نہیں ہے لیکن ٹی وی کے ترجمان جس طرح نہیں بلکہ جس جس طرح اسے سناکر فضامیں آگ لگانے اور نفرت پھیلانے کی کوشش کررہے تھے وہ بہت ہی زہربھراکھیل تھا ۔


دوسرے دن اس کے علاوہ دوسرے چینلوں پر بھی اسے دکھایاگیا اور کانگریس کے خلاف ایک مہم چھیڑدی گئی اور دودن تک موقع اور بے موقع عمران مسعود کی تقریر ایسے سنوائی جاتی رہی جیسے طوائفیں رقص کرتے کرتے غزل کے کسی مصرع کوپکڑلیتی ہیں اور تماش بینوں کو بھا ؤ دکھا دکھا کر درجنوں بار اس مصرع کو گاتی ہیں اور نوٹ سمیٹتی جاتی ہیں۔ پھر اتوار کی صبح معلوم ہوا کہ آج سہارنپور میں ریلی تھی جہاں مسٹرراہل گاندھی کو جانا تھا وہ ملتوی کردی گئی اور جمعہ کی رات میں 3بجے عمران مسعود کو بھڑکاؤبھاشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا اور پولیس کی ماتحت عدالت نے انہیں جیل بھیج دیا ۔ اس کے ساتھ یہ خبر آئی تھی کہ ریلی ملتوی کردی گئی ور شاید عمران مسعود کا ٹکٹ ان سے واپس لے لیاجائے لیکن جب یہ حقیقت سامنے آگئی کہ یہ صرف ٹی وی کے مودی نواز چینلوں کی سازش ہے اور بات آ ج کی نہیں گذشتہ سال ستمبر کی ہے تو راہل صاحب نے ریلی میں تقریر بھی کی اور عمران کے الفاظ کو نامناسب قراردیتے ہوئے ان کی اس لئے حمایت کی کہ یہ اس وقت کی بات ہے جب وہ کانگریس میں نہیں تھے۔ 


عمران جب گرفتار ہو کر جانے لگے تو انہوں نے الفاط کو افسوس ناک تسلیم کیا لیکن یہ بھی کہا کہ وہ مودی جی کوکسی طرح بھی معاف کرنے پرتیار نہیں ہیں ۔ ان کی عدم موجودگی میں ریلی میں ان کے بھائی اوران کی بیوی نے بھی تقریر کی اور پوری کانگریس عمران کی حمایت میں نظرآئی جس نے اس مسئلہ کو جذباتی بنادیا اور ان لوگوں کو بھی عمران کی حمایت میں کھڑاکردیا جو اب تک ان کے مخالف تھے اور یہ صرف ایک ایسے ٹی وی چینل کی کم عقلی اور مسلم دشمنی نیز مودی نوازی نہیں مودی پرستی کا نتیجہ ہے جو یہ چاہتاتھا کہ سہارنپور میں فساد ہوجائے اور بی جے پی کے امیدوار کا راستہ صاف ہوجائے لیکن اس کی کوشش نادان دوست کی دوستی ثابت ہوئی ۔ 


دوسراشرم ناک عبرت ناک اور افسوس ناک واقعہ مسٹرصابرعلی ممبرپارلیمنٹ کے ساتھ پیش آیا جوجنتادل یو کے سرگرم کارکن تھے انہیں کی بدولت راجیہ سبھا میں عیش کررہے تھے سنا ہے کہ چھ سال پورے ہونے والے تھے اور وہ مزید چھ سال کے لئے ٹکٹ مانگ رہے تھے مسٹرشردیادو نے انکار کردیا تو عقل پر پتھر پڑگئے اور سمجھ میں یہ آیا کہ اگر مودی چالیسہ پڑھناشروع کردوں تووہ کھل جا سِم سِم کا کام کرے گا اور بی جے پی کے دروازے میرے لئے بھی ایسے ہی کھل جائیں جیسے رام کرپال یادو کے لئے کھلے کہ ان کو راج ناتھ سنگھ جی نے گلے لگایا ان پر گلدستوں کی بارش بھی ہوئی اور پاٹلی پتر کا ٹکٹ بھی دے دیاگیا جیسے شری جگدمبیکا پال کا استقبال ہوا انہیں ہولی کی بدھائی بھی ملی اور ان کے ہی حلقہ بڑھنی سے ٹکٹ بھی مل گیا یا مسٹرایم جے اکبر کا استقبال کیا گیا کہ انہیں پارٹی میں شامل کیا گیا اور پارٹی کا ترجمان بھی بنادیا گیا یا ست پال مہاراج کا شاہانہ استقبال کیا گیا اور کہا گیا کہ ان کے ساتھ ہزاروں لاکھوں نہیں کروڑوں لوگ کانگریس چھوڑکر بی جے پی میں آجائیں گے۔ اسی طرح میرا بھی استقبال ہوگا ۔اوروہ مودی جی کی جے اور ملک کواگربچانا ہے تو صرف مودی بچاسکتے ہیں کہتے ہوئے گئے اور بی جے پی میں شامل کرلئے گئے ۔ ان کی امیدوں کے مطابق انہیں گلے بھی لگایاگیا ان کے گلے میں غلامی کا زعفرانی رنگ کا پٹکا بھی ڈالا گیا گلدستہ بھی پیش کیا گیا پارٹی میں ایسی ہی خوشی منائی گئی جیسے کسی مسلمان کی شدھی کرنے کے بعدمنائی جاتی ہے لیکن پارٹی کے نائب صدر مسلمان چہر ہ کہے جانے والے مختار عباس نقوی ایسے چیخ پڑے جیسے کوئی ان کے زنان خانہ میں بغیر آواز دئے گھسا چلاآئے اور گھر کے مالک ومالکن کو کسی دوسری حالت میں دیکھ لے ۔ انہوں نے کہا کہ اب بس اس کی ہی کسررہ گئی ہے کہ داؤدابراہیم بھی اگرآئے تو اسے پارٹی میں شامل کرلیا جائے ان کا یہ جملہ انڈین مجاہدین کی توپ سے چھوڑا ہوا عبدالکریم ٹنڈے کا بم ثابت ہوا اور صرف پارٹی ہی نہیں اس کا آقا آر ایس ایس بھی ہل گیا اور 24گھنٹے بھی نہیں گذرے تھے کہ ان سے گلدستہ بھی واپس لے لیا گیا اور غلامی کا پٹکا بھی ۔ اس صدمہ سے صابرعلی بے حد آزردہ ہیں جب کہ انہیں خوش ہوناچاہئے کہ انہیں واقعی مسلمان سمجھ لیا گیا جس کی بی جے پی میں جگہ نہیں ہے وہاں مکھوٹہ والامسلمان چاہئے جس کا نام اور چہرہ مسلمان جیساہو لیکن گھر کے اندر مندر بھی ہو اور پوجا بھی ہوتی ہے۔

**************************

Comments


Login

You are Visitor Number : 507